(( بِسْمِ اللَّهِ أَعُوذُ بِعِزَّةِ اللَّهِ وَقُدْرَتِهِ مِنْ شَرِّ مَا أَجِدُ مِنْ وَجَعِي هَذَا ))
’’ اللہ کے نام سے میں اس درد کے شر سے اللہ کی عزت اور قدرت کی پناہ مانگتا ہوں ۔‘‘
پھر ہاتھ ہٹالو اور یہی عمل طاق تعداد میں کرو۔ پھر فرمایا کہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ مجھ سے بیان کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے یہ عمل بیان فرمایا تھا۔‘‘
حسن: رواه الترمذي (3588)، والحاكم (4/219).
697۔حضرت محمد بن حاطب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ:
’’ ایک مرتبہ میرے ہاتھ پر ایک ہانڈی گرگئی۔ میری والدہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے گئیں ؛ اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی خاص جگہ پر تھے ۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لئے دعاء فرمائی : ((اَذْھِبَ الْبَأسَ؛ رَبَّ النَّاسِ )) شاید یہ بھی فرمایا کہ(( وَاشْفِ اَنْتَ الشَّافِی ))
’’ اے لوگوں کے رب ! اس تکلیف کو دور فرما اور تو اسے شفاء عطاء فرما کیونکہ شفاء دینے والا تو ہی ہے۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بعد مجھ پر اپنا لعاب دہن لگایا۔‘‘ تو آپ کا ہاتھ بالکل ٹھیک ہوگیا ۔
حسن: رواه أحمد (15452) واللفظ له وابن حبان (2976) اس میں اتنا زیادہ ہے: «أنت الشافي لا شافي إلا أنت».
698۔حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جو مسلمان بندہ کسی ایسے بیمار کی عیادت کرے جس کی موت کا وقت نہ آچکا ہو اور سات باریوں کہے:
(( أَسْأَلُ اللَّهَ الْعَظِيمَ رَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ أَنْ يَشْفِيَکَ) )
’’ میں اللہ بزرگ وبرتر اور عرش عظیم کے رب سے سوال کرتا ہوں کہ وہ تجھے شفاء عطا فرمائے۔‘‘
تو اللہ تعالیٰ اس مریض کو اس بیماری سے تندرستی عطا فرماتے ہیں ۔‘‘
حسن: رواه أبو داود (3106)، والترمذي (2083)، وأحمد (2137)، والحاكم (1/342).
|