Maktaba Wahhabi

290 - 432
وَالْبَرَدِ وَنَقِّ قَلْبِي مِنْ الْخَطَايَا کَمَا نَقَّيْتَ الثَّوْبَ الْأَبْيَضَ مِنْ الدَّنَسِ وَبَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ کَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ اللَّهُمَّ فَإِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ الْکَسَلِ وَالْهَرَمِ وَالْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ )) ’’اے اللہ میں تجھ سے جہنم کے فتنہ اور جہنم کے عذاب اور قبر کے فتنہ اور قبر کے عذاب اور مال و دولت کے فتنہ کے شر سے اور تنگ دستی کے فتنہ کی برائی سے پناہ مانگتا ہوں اور میں تجھ سے مسیح دجال کے فتنہ سے پناہ مانگتا ہوں ۔ اے اللہ میری خطاؤں کو برف اور اولوں کے پانی سے دھو ڈال اور میرے دل کو خطاؤں سے اس طرح صاف کر دے جیسا کہ تو نے سفید کپڑے کو میل کچیل سے صاف کردیا ہے میرے اور میری خطاؤں کے درمیان اتنی دوری فرما دے جتنی دوری تو نے مشرق ومغرب کے درمیان فرمائی ہے اے اللہ میں تجھ سے سستی اور بڑھاپے اور گناہ اور قرض سے پناہ مانگتا ہوں۔‘‘ متفق عليه: رواه البخاري في الدعوات (6377)، ومسلم في الذكر والدعاء (589: 49). 545۔ حضرت مصعب بن سعد کہتے ہیں کہ: ’’حضرت سعد رضی اللہ عنہ ان پانچ (چیزوں سے پناہ مانگنے) کا حکم دیتے تھے اور ان کونبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے تھے (وہ یہ ہیں ):  (( اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ البخل و أَعُوذُ بِکَ مِنْ الْجُبْنِ وَأَعُوذُ بِکَ أَنْ أُرَدَّ إِلَی أَرْذَلِ الْعُمُرِ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ فِتْنَةِ الدُّنْيَا(يعني فتنة الدجال ـ) وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ)) ’’ اے اللہ میں تیری پناہ مانگتا ہوں بخل سے اور تیری پناہ مانگتا ہوں بزدلی سے اور تیری پناہ مانگتا ہوں ، اس بات سے کہ میں ارذل عمر کی طرف لوٹا دیا جاؤں اور تیری پناہ مانگتا ہوں ، دنیا کے فتنے سے اور تیری پناہ مانگتا ہوں عذاب قبر سے۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں یہ کلمات اس طرح سکھاتے تھے، جس طرح معلم لوگوں کو کتابت سکھاتے ہیں ( اورفرماتے:آپ نماز کے بعد یہ دعائیں پڑھا کرتے تھے) صحيح: رواه البخاري في الدعوات (6365).
Flag Counter