تھوڑے ہیں ۔ ایک یہ کہ فرض نماز کے بعد دس بارسبحان اللہ، دس بار الحمد للہ، دس بار اللہ اکبر کہے تو یہ زبان سے ادا کرنے میں دن بھر میں ایک سو پچاس ہوئیں ۔ لیکن میزان اعمال میں پندرہ سو ہوں گی۔ اور دوسرا یہ کہ سوتے وقت 34 باراللہ اکبر، 33 بارسبحان اللہ‘‘ 33 بارالحمد للہ، کہے۔ یہ زبان سے تو سو اور میزان اعمال میں ایک ہزار ہوں گی۔‘‘ حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : بیشک میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اپنے ہاتھ مبارک پر ان تسبیحات کو شمار فرماتے تھے۔‘‘
صحابہ نے عرض کیا:’’ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کا ارشاد کہ یہ عادتیں آسان ہیں لیکن ان پر عمل کرنے والے تھوڑے ہیں کا کیا مطلب ہے؟
فرمایا :’’ تم میں سے کوئی جب سونے لگتا ہے تو شیطان آتا ہے اور اسے ان کلمات کے کہنے سے پہلے ہی سلا دیتا ہے اور نماز میں شیطان اس کے پاس آتا ہے اور کوئی کام یاد دلا دیتا ہے؛ پس وہ ان کلمات کہنے سے قبل ہی چلا جاتا ہے۔‘‘
[ صحيح: رواه أبو داود (5065) والترمذي (3410) والنسائي (1348) وابن ماجه (926).]
آپ کا فرمان :ایک سو پچاس ہوئیں ؛یعنی ہر دن اور رات میں ۔
475۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ :
’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے بستر پر آرام فرماتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو ملا کر ان پر سورت اخلاص اور معوذتین پڑھ کر دم کرتے اور اپنے چہرہ اور دونوں ہاتھ اپنے تمام بدن پر پھیرلیتے،اور اپنے تمام جسم پر جہاں تک کہ آپ کا ہاتھ پہنچتا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو زیادہ تکلیف ہوئی تو مجھے اس کا حکم دیتے میں اس کو پڑھ کر آپ کو دم کرتی تھی۔‘‘[صحيح: رواه البخاري في الطب (5748).]
476۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :
’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے بستر پر آرام فرماتے تو روزانہ رات کو اپنے دونوں ہاتھوں کو ملا کر ان پر ﴿قُلْ ہُوَاللہُ اَحَدٌ۱ۚ [١١٢:١] ﴾﴿قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ ۱ۙ [١١٣﴾
|