آپ نے فرمایا: اللہ کی قسم ! میں ہر گز تمہیں نہیں دوں گا۔ اہل صفہ کو چھوڑ دوں ان کے پیٹ میں بل پڑتے رہیں ۔ اور میرے پاس ان پر خرچ کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں ۔ لیکن میں ان کو فروخت کروں گا۔ اور ان کی قیمت ان لوگوں پر خرچ کروں گا۔ پس یہ دونوں حضرات واپس تشریف لے گئے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے۔ یہ دونوں حضرات اپنے بستر پر چلے گئے تھے۔ اور حالت ةیہ تھی کہ اگر اپنی چادر سے سر ڈھانکتے تو پاؤں ننگے رہ جاتے۔ اور اگر پاؤوں ڈھانکتے تو سر ننگا رہ جاتا۔ وہ دونوں اٹھ کھڑے ہوئے ۔ آپ نے فرمایا: اپنی اپنی جگہ پر رہو۔ اور فرمایا:
کیا میں تمہیں اس سے بہتر چیز کی خبرنہ دوں جو تم مجھ سے مانگ رہے تھے۔
عرض کی: ضرور بتائیے ۔
فرمایا : کچھ کلمات ہیں جو مجھے جبرائیل امین نے سکھائے ہیں ۔ ہر نماز کے بعد دس بار سبحان اللہ کہو۔ اور دس بار الحمد للہ کہو۔ اور دس بار اللہ اکبر کہو۔ اور جب اپنے بستر پر چلے جاؤ تو تنتیس بار سبحان اللہ کہو۔ اور تینتیس بار الحمد للہ کہو۔ اورچونتیس بار اللہ اکبر کہو۔
اللہ کی قسم ! میں نے جب سےنبی صلی اللہ علیہ وسلم سےیہ کلمات سیکھے ہیں میں نے ان کوکبھی نہیں چھوڑا۔‘‘
ابن الکواء نے آپ سے عرض کیا: کیا آپ نے صفین کی رات میں بھی انہیں نہیں چھوڑا؟ ۔
فرمایا: اے اہل عراق ! اللہ تمہیں غارت کرے؛ہاں صفین کی رات میں بھی نہ چھوڑا۔‘‘
صحيح: رواه أحمد (838،596)، وابن سعد (8/25)، والبزار (757).
یہاں پر اس روایت میں ’’ ہر نماز کے بعد دس بار‘‘ کے الفاظ زیادہ ہیں ۔ جو کہ امام بخاری اور امام مسلم نے روایت نہیں کئے ۔ان کی ايک اصل ہے۔ جو کہ حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کی حدیث میں موجود ہے ۔پس اس میں شذوذ اور نکارت نہیں ۔
474۔ حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’ دو خصلتیں اور عادتیں ایسی ہیں کہ مومن بندہ ان کی حفاظت نہیں کرتا مگر اللہ اسے جنت میں داخل فرماتے ہیں ؛ وہ دونوں عادتیں آسان ہیں ؛ لیکن ان پر عمل کرنے والے
|