Maktaba Wahhabi

239 - 432
بھی معاف کرنے والا نہیں ہے۔‘‘ جب کوئی شخص اس دعاء کو شام کے وقت صدق دل کے ساتھ پڑھے اور اس دن شام سے پہلے مرجائے، تو جنت میں داخل ہوگا، اور جس نے یہ کلمات صدق دل سے رات میں کہے اور صبح ہونے سے پہلے وہ مرجائے تو جنتی ہے۔ ایک روایت کے الفاظ ہیں : جس نے شام کے وقت یہ کلمات پڑھےاسی دن مر گیا تو وہ جنتی ہے۔ یا (فرمایا کہ) :’’جنت والوں میں سے ہوگا اور جب صبح کے وقت پڑھے اور اسی دن مرجائے، تو اسی طرح (وہ بھی جنت میں داخل) ہوگا۔‘‘ [صحيح: رواه البخاري في الدعوات (6306، 6323).] 442۔حضرت عبد الله بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جس شخص نے ایک دن میں صبح و شام سو سو بار یہ کلمات کہے : (( لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لَاشَرِیْکَ لَہٗ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ۔)) ’’ اللہ کے علاوہ کوئی معبود بر حق نہیں ،اس کا کوئی شریک نہیں ‘ ملک اللہ ہی کا ہے اور اسی کی تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔‘‘ اس سے کوئی آدمی افضل نہ ہوگا، مگر وہ شخص جویہ کلمات اس سے زیادہ بڑھے۔‘‘ ایک روایت میں ہے : « لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لَاشَرِیْکَ لَہٗ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ۔ جس نے دن میں دو سو بار کہا۔ نہ ہی کوئی پہلے والا آگے بڑھ سکتا ہے۔ اور نہ ہی کوئی بعد والا اس کے ثواب کو پا سکتا ہے سوائے اس کے جو اس سے افضل عمل کرے ۔‘‘ حسن: رواه النسائي في عمل اليوم والليلة (575)، وابن السني في عمل اليوم والليلة (76)، وأحمد 6740). آپ کا فرمان : «مائتي مرة» دو سو بار کہا۔یہ اختصار ہے اس کی تفسیر پہلی روایت میں ہے۔یعنی سو بار صبح اور سو بار شام کو پڑھے جائیں ۔
Flag Counter