اس کے شرک سے ۔‘‘
یہ کلمات جب صبح کرو تب بھی کہنا؛ او رجب شام کرو تب بھی او رجب اپنے بستر پر جاؤ تب بھی ایسے ہی کہنا۔‘‘
صحيح: رواه أبو داود (5067)، والترمذي (3392)، وأحمد (7961)، وصحّحه ابن حبان (962)، والحاكم (1/513).
438۔حضرت ابی راشد حبرانی رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں :
میں عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کے پاس آیا ‘ اور آپ سے عرض کیا: ہم سے کوئی ایسی حدیث بیان کیجیے جو کہ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو۔ آپ نے ہماری طرف ایک صحیفہ بڑھا دیا ‘اورفرمایا:یہ وہ صحیفہ ہے جو ہمارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تحریر فرمایا ہے۔‘‘
(راوی ) کہتا ہے: ’’ میں نے اس میں دیکھا تو اس میں لکھا ہوا تھا:’’ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا : یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے ایسے کلمات سکھائیے جو میں صبح وشام ذکر کیا کروں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ اے ابو بکر کہو:
(( اَللّٰھُمَّ عَالِمَ الْغَیْبِ وَالشَّھَادَۃِ فَاطِرَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ رَبَّ کُلِّ شَیْئٍ وَّمَلِیْکَہٗ، اَشْھَدُ اَنْ لَّااِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ اَعُوْذُبِکَ مِنْ شَرِّ نَفْسِیْ وَمِنْ شَرِّالشَّیْطَانِ وَ شِرْکِہٖ وَاَنْ اَقْتَرِفَ عَلٰی نَفْسِیْ سُوْٓئً اَوْ اَجُرَّہٗ اِلٰی مُسْلِمٍ۔))
’’ اے اللہ ! جاننے والے غیب اور حاضر کے، پیدا کرنے والے، آسمانوں اور زمین کے! رب ہر چیز کے اور اس کے مالک! میں گواہی دیتا ہوں کہ نہیں ہے کوئی معبود سوائے تیرے، میں تیری پناہ میں آتا ہوں ، اپنے نفس کے شر سے اور شیطان کے شر سے اور اس کے شرک سے اور اس بات سے کہ ارتکاب کروں اپنے ہی خلاف کسی برائی کا یا اسے کھینچ لاؤں کسی مسلمان کی طرف۔‘‘
حسن: رواه الترمذي (3529)، وأحمد (6851)، والبخاري في الأدب المفرد (1204).
|