304۔ حضرت شرحبیل بن سمط رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت کعب رضی اللہ عنہ سے کہا:
’’ اے کعب بن مرہ ! ہمیں پوری احتیاط سے کمی بیشی کے بغیر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سنایئے ۔‘‘
تو انہوں نے فرمایا :’’ ایک صاحب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا :یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ تعالیٰ سے بارش مانگئے۔
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ اٹھا کر یہ دعا مانگی :
(( اللَّهُمَّ اسْقِنَا غَيْثًا مَرِيئًا مَرِيعًا طَبَقًا عَاجِلًا غَيْرَ رَائِثٍ، نَافِعًا غَيْرَ ضَارٍّ .))
’’اے اللہ ہمیں پانی پلایئے زمین کو بھرنے والا (جس سے تالاب وغیرہ خوب بھر جائیں ) خوب برسنے والا جلد برسنے والا نہ کہ دیر سے برسنے والا نفع دینے والا نہ کہ نقصان دینے والا۔‘‘
کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : (آپ کی اس دعا کے بعد) لوگ ابھی جمعہ سے فارغ نہ ہوئے تھے کہ بارش برسنے لگی۔ کعب فرماتے ہیں کہ پھر لوگ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور بارش زیادہ ہونے کی شکایت کی۔ اور عرض کی یا رسول اللہ(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! گھر گرنے لگے ہیں ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا مانگی:
«اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا»
’’ اے اللہ ہمارے ارد گرد بر سے ہم پر نہ برسے۔‘‘
کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ:’’ پھر (بارش) چھٹ کر دائیں بائیں ہونا شروع ہوگئی۔‘‘
صحيح: رواه ابن ماجه (1269)، وأحمد (18061)، والحاكم (1/328).
آپ کا فرمان : «غير رائث» اس کا معنی ہے :جس میں تاخیر اور سستی نہ ہو۔
305۔ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
’’(بارش نہ ہونے کے سبب) لوگ روتے پیٹتے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
|