Maktaba Wahhabi

165 - 432
’’ تم نے خشک سالی اور وقت پر بارش نہ ہونے کی شکایت کی حالانکہ اللہ تعالیٰ نے تم کو (ایسے موقع پر) دعا کا حکم دیا ہے اور دعا قبول کرنے کا وعدہ بھی فرمایا ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ پڑھا: ﴿ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ مَلِکِ يَوْمِ الدِّينِ ﴾، لَا إِلَهَ إِلَّا اللّٰهُ ، يَفْعَلُ مَا يُرِيدُ، اللَّهُمَّ أَنْتَ اللّٰهُ ، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ الغَنِيُّ وَنَحْنُ الفُقَرَاءُ، أَنْزِلْ عَلَيْنَا الغَيْثَ، وَاجْعَلْ مَا أَنْزَلْتَ لَنَا قُوَّةً وَبَلَاغًا إِلَى حِينٍ.)) ’’ یعنی سب تعریف اللہ کے لئے جو ساری کائنات کا رب ہے کوئی معبود برحق نہیں وہ جو چاہتا ہے کرتا ہے اے اللہ تو ہی معبود ہے تیرے سواء کوئی معبود برحق نہیں تو بےنیاز ہے اور ہم سب تیرے محتاج ہیں ہم پر بارش برسا اور جو بارش تو برسائے اس سے ہمیں قوت دے اور مدت دراز تک فائدہ عطا فرما۔‘‘ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کے لئے ہاتھ اٹھائے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بغلوں کی سفیدی ہمیں نظر آنے لگی۔ پھر لوگوں کی طرف پشت کی اور اپنی چادر کو الٹ لیا ۔اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہاتھ اٹھائے ہوئے تھے اس کے بعد لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور منبر سے نیچے اتر کر دو رکعت نماز ادا فرمائی۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ایک بادل بھیجا جو گرجنے اور کڑکنے لگا اور بحکم اللہ بارش بھی برسنے لگی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم عیدگاہ سے مسجد تک واپس بھی نہ آئے تھے کہ نالے بہہ نکلے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب لوگوں کو بارش سے بچاؤ کرتے بھاگتے ہوئے دیکھا تو ہنسی آگئی یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کچلیاں کھل گئیں اور فرمایا :أَشْهَدُ أَنَّ اللّٰهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، وَأَنِّي عَبْدُ اللّٰهِ وَرَسُولُهُ»’’میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر پوری پوری قدرت رکھتا ہے اور میں اس کا بندہ اور رسول ہوں ۔‘‘ [حسن: رواه أبو داود (1173) وابن حبان (2860)، والحاكم (1/328).]
Flag Counter