Maktaba Wahhabi

164 - 432
ہوگیا، راستے بند ہوگئے اس لئے آپ اللہ سے دعا کریں کہ بارش برسائے۔‘‘ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے اور فرمایا : ((اللَّهُمَّ أَغِثْنَا، اللَّهُمَّ أَغِثْنَا، اللَّهُمَّ أَغِثْنَا)). اے میرے اللہ ہمیں سیراب کر، اے میرے اللہ ہمیں سیراب کر، اے میرے اللہ ہمیں سیراب کر۔‘‘ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :’’ واللہ !اس وقت آسمان پر نہ تو کوئی بادل تھا اور نہ ہی بادل کا کوئی ٹکڑا اور نہ ہی کوئی چیز نظر آتی تھی ۔اور نہ ہمارے اور سلع کے درمیان کوئی گھر یا مکان تھا۔ سلع کے پیچھے سے ڈھال کے برابر ایک ابر کا ٹکڑا نمودار ہوا، جب وہ آسمان کے بیچ میں آیا تو وہ بدلی پھیل گئی، پھر بارش ہونے لگی۔ اللہ کی قسم! پھر ہم لوگوں نے ایک ہفتہ تک آفتاب نہیں دیکھا۔......۔‘‘ایک طویل حدیث ہے۔ حضرت شریک کا بیان ہے کہ میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا وہ پہلا ہی آدمی تھا؟ انس نے کہا کہ میں نہیں جانتا۔ اور ایک روایت میں ہے : «اللَّهُمَّ أَغِثْنَا، اللَّهُمَّ أَغِثْنَا، اللَّهُمَّ أَغِثْنَا». ’’اے اللہ ہمیں سیراب کر، اے اللہ ہمیں سیراب کر، اے اللہ ہمیں سیراب کر۔‘‘ متفق عليه: رواه البخاري في الاستسقاء (1014)، ومسلم في الاستسقاء (897). والرواية الأخرى رواها البخاري (1013). 303۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : ’’لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پانی نہ برسنے کی شکایت کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر رکھنے کا حکم کیا چنانچہ عیدگاہ میں منبر رکھ دیا گیا اور ایک دن مقرر کر کے لوگوں سے اس دن نکلنے کو فرمایا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ مقررہ دن میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت نکلے جب آفتاب کا اوپر کا کنارہ نکل آیا اور منبر پر تشریف فرما ہوئے تکبیر کہی اور حق تعالیٰ کی حمد و ثنا کی پھر فرمایا:
Flag Counter