’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! مالدار لوگ بڑے بڑے درجے اور دائمی عیش حاصل کر رہے ہیں ، کیونکہ وہ نماز بھی پڑھتے ہیں ، جیسے ہم نماز پڑھتے ہیں اور روزہ بھی رکھتے ہیں ، جس طرح ہم روزہ رکھتے ہیں (غرض جو عبادت ہم کرتے ہیں وہ اس میں شریک ہیں )۔ اور ان کے پاس مالوں کی زیادتی ہے جس سے وہ صدقہ کرتے ہیں اور ہمارے پاس مال نہیں جس سے ہم صدقہ کریں ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ اے ابو ذر !کیا میں تم کو ایسے کلمات نہ بتلاؤں کہ اگر اس پر عمل کرو تو جو لوگ تم سے آگے نکل گئے ہوں ، تم ان تک پہنچ جاؤ گے اور تمہیں تمہارے بعد کوئی نہ پہنچ سکے گا ؛اور تم تمام لوگوں میں بہتر ہوجاؤ گے اس کے سوا جو اسی کے مثل عمل کرلے۔
میں نے کہا: یا رسول اللہ !ضرور بتائیے! تو آپ نے فرمایا:’’ تم ہر نماز کے بعد تینتیس مرتبہ تسبیح اور تینتیس مرتبہ تحمید اور تینتیس مرتبہ تکبیر پڑھ لیا کرو،اور آخر میں ایک بار لَا إِلَهَ إِلَّا اللّٰهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ المُلْكُ وَلَهُ الحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ،کہہ لیا کرو تو اس کے سارے گناہ معاف کر دئیے جائیں گے چاہے وہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں ۔‘‘[صحيح: رواه أبو داود (1504)، وأحمد (7243).]
ابن ماجہ (927)کے الفاظ ہیں : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’کیا میں تم کو ایسی بات نہ بتلاؤں کہ اگر اس پر عمل کرو تو جو لوگ تم سے آگے نکل گئے ہوں ، تم ان تک پہنچ جاؤ گے اور تمہیں تمہارے بعد کوئی نہ پہنچ سکے گا َ۔ تم ہر نماز کے بعد تینتیس مرتبہ تسبیح اور تحمید اور چونتیس مرتبہ تکبیر پڑھ لیا کرو۔‘‘
281۔حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ نماز کے بعد کی (کچھ دعائیں ) ایسی ہیں کہ جن کا کہنے والا یا کرنے والا محروم نہیں ہوتا .
33 مرتبہ سُبْحَانَ اللَّهِ 33 مرتبہ اَلْحَمْدُ لِلَّهِ 34 مرتبہ اَللَّهُ أَکْبَرُ۔
صحيح: رواه مسلم في المساجد (596).
آپ کا یہ فرمان : معقبا ت: علامہ ہروی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کی تشریح میں فرمایاہے: سمرہ کہتے ہیں : اس کا معنی
|