اس کے وسیلہ سے دعا کی جائے تو قبول ہو؛ اور جب کچھ مانگا جائے تو عطا کیا جائے۔‘‘
حسن: رواه أبو داود (1495)، والنسائي (1300)، وابن حبان (893)، والحاكم (1/503-504).
ابن حبان اور حاکم میں ہے: ’’ جب اس نے رکوع کیا اور سجدہ کیا تشہد پڑھا اور دعا کی۔‘‘
262۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت ہے کہ:
’’ حضرت ام سلیم ایک دن خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر ہوئی اور عرض کیا :
یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ کو چند کلمات سکھلا دیں کہ میں ان کلمات کے وسیلے سے دعا مانگ لیا کروں ۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ تم سُبحَانَ اللہ کہو دس مرتبہ پھر دس مرتبہ اَلحَمدُ لِلہ کہو اور دس مرتبہ اللہ اکبر کہو؛ اس کے بعد دعا مانگو ۔اور تم اپنے مقصد کو اللہ تعالیٰ سے مانگو وہ فرمائے گا: ہاں ہاں ( مطلب یہ ہے کہ دنیا اور آخرت میں وہ قبول کرے گا) ۔‘‘
[حسن: رواه النسائي (1299)، والترمذي (481).]
263۔حضرت سلمی ان بنی ابو رافع سے روایت ہے؛ انہوں نے عرض کی:
’’یارسول اللہ مجھے ایسے کلمات سکھا دیجیے جو مجھ پر زیادہ بھی نہ ہوں ۔
تو آپ نے فرمایا: اللّٰه أكبر، اللّٰه أكبر،دس بار کہو۔اللہ تعالیٰ فرمائیں گے :یہ میرے لیے ہے۔
سبحان اللّٰه ، سبحان اللّٰه ،دس بار کہو۔اللہ تعالیٰ فرمائیں گے :یہ میرے لیے ہے ۔اللّٰهم اغفِرْ لي، اللّٰهم اغفِر لي‘‘دس بار کہو۔ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے : میں نے ایسے ہی کر دیا۔‘‘
حسن: رواه الطبراني في الكبير (24/302)، وفي الدعاء (1731).
یہ دعا کس مقام پر کرنی چاہیے اس کی تحدید کے بارے میں علماء کے مختلف اقوال ہیں ۔ امام نسائی اس طرف گئے ہیں کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا کی حدیث میں تشہد کے بعد کا آیا ہے۔ اورایسی دعا کے لیے یہی سب سے مناسب مقام ہے۔ جیسا کہ دوسری حدیث میں آیا ہے : ’’پھر جو چاہیے اچھی دعا مانگے ۔‘‘
264۔حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز میں فرما رہے تھے:
|