Maktaba Wahhabi

143 - 432
((اَللّٰھُمَّ بِعِلْمِکَ الْغَیْبَ وَقُدْرَتِکَ عَلَی الْخَلْقِ اَحْیِنِیْ مَاعَلِمْتَ الْحَیَاۃَ خَیْرًا لِّیْ وَتَوَفَّنِی اِذَا عَلِمْتَ الْوَفَاۃَ خَیْرًا لِّیْ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ خَشْیَتَکَ فیِ الْغَیْبِ وَ الشَّھَادَۃِ وَاَسْئَلُکَ وَکَلِمَۃَ الْحَقِّ فیِ الرِّضَا وَالْغَضَبِ وَ اَسْئَلُکَ الْقَصْدَ فِیْ الْغِنٰی وَالْفَقْرِ وَاَسْئَلُکَ نَعِیْمًا لَا یَنْفَدُ وَاَسْئَلُکَ قُرَّۃَ عَیْنٍ لَّا تَنْقَطِعُ وَاَسْئَلُکَ الرِّضا بَعْدَ الْقَضَائِ وَاَسْئَلُکَ بَرْدَ الْعَیْشِ بَعْدَ الْمَوْتِ وَاَسْئَلُکَ لَذَّۃَ النَّظْرِاِلٰی وَجْھِکَ وَالشِّوْقَ اِلٰی لِقَآئِکَ فِیْ غَیْرِ ضَرَّآئَ مُضِرَّۃٍ وَّلَا فِتْنَۃٍ مُضِلَّۃٍ۔ اَللّٰھُمَّ زَیِّنَا بِزِیْنَۃِ الْاِیْمَانِ وَاجْعَلْنَا ھُدَاۃً مُھْتَدِیْنَ۔)) . صحيح: رواه النسائي (1305)، وصحّحه ابن حبان (1971)، والحاكم (1/524). ’’اے اللہ اپنے غیب جاننے اور مخلوق پر تیرے اختیار کے واسطے سے مجھے اس وقت تک زندہ رکھ جب تک تیرے علم کے مطابق زندگی میرے لیے بہتر ہو اور اس وقت مجھے فوت کرنا جب تیرے علم کے مطابق موت میرے لیے بہتر ہو۔ اے اللہ بے شک میں طالب ہوں تجھ سے تیری خشیت کا غائب اور حاضر (دونوں حالتوں ) میں اور میں طالب ہوں تجھ سے سچی بات کہنے کا، راضی اور ناراضی (دونوں حالتوں ) میں اور میں سوال کرتا ہوں ، تجھ سے میانہ روی اختیار کرنے کا مالداری اور تنگ دستی میں ، اور میں سوال کرتا ہوں تجھ سے ایسی نعمت کا جو ختم نہ ہونے والی ہو، اور سوال کرتا ہوں تجھ سے آنکھوں کی ٹھنڈک کا جو ختم نہ ہو،اور سوال کرتا ہوں تجھ سے راضی رہنے کا تیرے فیصلوں پر، اور میں مانگتا ہوں تجھ سے زندگی کی ٹھنڈک کا موت کے بعداور میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیرے چہرے کے دیدار کی لذت کا اورتیری ملاقات کے شوق کا (جو) بغیر کسی تکلیف دہ مصیبت اور گمراہ کن فتنے کے (حاصل ) ہو اے اللہ ہمیں مزّین فرما ایمان کی زینت سے ، اور بنا دے ہمیں راہنما ہدایت یافتہ ۔‘‘ 265۔حضرت عاصم بن کلیب رحمۃ اللہ علیہ اپنے والد سے اور ان کے دادا سے نقل کرتے ہیں کہ : ’’وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ
Flag Counter