Maktaba Wahhabi

139 - 432
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشہد اور سلام کے درمیان میں یہ دعا پڑھا کرتے تھے: ((اللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ، وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ، وَمَا أَسْرَفْتُ، وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي، أَنْتَ المُقَدِّمُ وَأَنْتَ المُؤَخِّرُ، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ )) ’’اے اللہ ! تو مجھے معاف کردے جو کچھ میں نے پہلے کیا اور جو کچھ بعد میں کیااور جو کچھ میں نے چھپ کر کیا اور جو کچھ اعلانیہ کیاجو میں نے زیادتی کی اور جسے توزیادہ جانتا ہے مجھ سے بھی۔ تو ہی آگے کرنے والا ہے، اور تو ہی پیچھے کرنے والا ہے ۔ نہیں ہے کوئی معبود تیرے سوا۔‘‘[صحيح: رواه مسلم في المسافرين (771).] 256۔حضرت فروہ بن نوفل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کے متعلق سوال کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیا دعا مانگتے تھے؟۔ تو انہوں نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دعا مانگا کرتے تھے:  (اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُبِکَ مِنْ شَرِّ مَا عَمِلْتُ وَمِنْ شَرِّ مَا لَمْ أَعْمَلْ) ’’یا اللہ میں تجھ سے اپنے کردہ اور نہ کردہ عمل کے شر سے پناہ مانگتا ہوں ۔‘‘ صحيح: رواه مسلم في الذكر والدعاء (2716). 257۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ : ’’ایک مرتبہ میں نےنبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی نماز میں یہ دعا کرتے ہوئے سنا کہ: «اللّٰهم حاسِبْنِي حِساباً يسيراً» اے اللہ ! میرا حساب آسان کر دیجئے۔‘‘ جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو میں نے عرض کیا کہ :اے اللہ کے نبی! آسان حساب سے کیا مراد ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’اس کا نامہ اعمال دیکھا جائے اور اس سے درگذر کیا جائے۔‘‘
Flag Counter