تھے۔ ابن جریج اگرچہ مدلس تھا؛ لیکن عطا رحمۃ اللہ علیہ سے اس کی روایات سماع پر محمول کی جاتی ہے۔ جیسا کہ خود ابن جریج رحمۃ اللہ علیہ نے کہا بھی ہے۔ اور اس کی اسناد کو حافظ ابن حجر نے (الفتح (2/314).) میں صحیح کہا ہے۔
آپ کا فرمان : أصحاب النبی صلی اللہ علیہ وسلم ؛ سے مراد کچھ اصحاب نبی ہیں ۔ اس لیے کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے صحابہ کے ایک مجمع کے سامنے منبر پر التحیات سکھایا۔ اور اس میں ’’السلام عليك أيها النبي ‘‘ کے ہی الفاظ ہیں ۔ جیسا کہ آگے آرہا ہے ۔ مگر کسی ایک نے بھی اس کا انکار نہیں کیا۔ .
243۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں تشہد ایسے سکھاتے تھے جیسے قرآن کی صورت سکھائی جاتی ہے۔آپ فرماتے:
((التَّحِيَّاتُ المُبَارَكَاتُ، الصَّلَوَاتُ الطَّيِّبَاتُ لِلَّهِ، السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللّٰهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللّٰهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللّٰهُ ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللّٰهِ ۔))
’’ تمام قولی‘ برکت والی‘ بدنی‘ مالی عبادات اللہ کے لئے ہیں سلامتی ہو تجھ پر اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور اللہ کی رحمت اور برکتیں ہوں - سلامتی ہو ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر میں گواھی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں محمد صلی اللہ علیہ وسلم اسکے بندے اور رسول ہیں ۔‘‘[صحيح: رواه مسلم في الصلاة (403).]
244۔ حضرت ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ نے فرمایا :
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا اورہم پرراہ سنت واضح کی اور ہمیں نماز سکھائی ۔ اور فرمایا: جب کوئی قعدہ میں بیٹھ جائے تو تمہارے قول میں سب سے پہلے یہ قول ہو:
(التَّحِيَّاتُ الطَّيِّبَاتُ الصَّلَوَاتُ لِلَّهِ السَّلَامُ عَلَيْکَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَ رَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَکَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَی عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ)
’’میری تمام قولی ، فعلی اور مالی عبادتیں اللہ ہی کے لیے ہیں اے نبی!سلام ہو آپ پر اوراللہ کی رحمت اور اس کی برکات ہوں اور اللہ کے نیک بندوں پر سلام ہواور ہم پر ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبودبرحق نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم
|