لئے خشوع کرتے ہیں ۔‘‘
اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو کہتے:
(( اللّٰهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الحَمْدُ مِلْءَ السَّمَاوَاتِ، وَمِلْءَ الْأَرْضِ، وَمِلْءَ مَا بَيْنَهُمَا، وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ))
’’اے اللہ ہمارے رب تیرے لئے اتنی حمد ہے کہ آسمان بھر جائیں زمین بھر جائے ؛اور ان کادرمیان بھر جائے ؛اور ان کے بعد ہر وہ چیز بھر جائے؛ جو تو چاہے ۔‘‘
اور جب سجدہ کرتے تو کہتے:
(( اللّٰهُمَّ لَكَ سَجَدْتُ، وَبِكَ آمَنْتُ، وَلَكَ أَسْلَمْتُ، سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلَقَهُ، وَصَوَّرَهُ، وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ، تَبَارَكَ اللّٰهُ أَحْسَنُ الخَالِقِينَ))
’’اے اللہ میں نے تیرے لئے سجدہ کیا اور تجھ پر ایمان لایا اور تیرے لئے اسلام قبول کیا؛میرا چہرہ اس ذات کے آگے سجدہ ریز ہے جس نے اس کو پیدا کیا اور اسکی شکل بنائی اور اسکے کانوں اور آنکھوں کے شگاف بنائے پس اللہ برکت والا ہے جو نہایت عمدہ تخلیق کرنے والا ہے‘‘-
صحيح: رواه مسلم في صلاة المسافرين (771: 201).
229۔ حضرت عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
’’ ایک رات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز میں کھڑا ہوا۔ پس آپ کھڑے ہوئے تو پہلی رکعت میں سورہ بقرہ پڑھی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی رحمت والی آیت پر پہنچتے تو وہاں ٹھہرتے اور اللہ سے رحمت طلب کرتے َ۔اور جب عذاب والی آیت پر پہنچتے تو وہاں بھی ٹھہرتے اور اللہ تعالیٰ سے پناہ طلب کرتے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا قیام کے مطابق اور رکوع میں یہ پڑھتے تھے:
(( سُبْحَانَ ذِي الْجَبَرُوتِ وَالْمَلَکُوتِ وَالْکِبْرِيَائِ وَالْعَظَمَةِ ))
’’ پاک ہے وہ جبروت والا بادشاہ ؛ کبریائی اور عظمت والا ۔‘‘
اس کے بعد قیام کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا اور سجدہ میں بھی وہی دعا
|