Maktaba Wahhabi

348 - 432
پکڑتے ہیں اور نہ آگ سے داغ لگاتے ہیں ؛ اور اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں ۔‘‘ حضرت عکاشہ بن محصن نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا میں ان لوگوں میں سے ہوں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ ہاں !‘‘ ایک دوسرا شخص کھڑا ہوا اور پوچھا کہ: کیا میں بھی ان لوگوں میں سے ہوں ؟۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اس میں عکاشہ تم سے بازی لے گیا (سبقت لے گیا)۔‘‘ متفق عليه: رواه البخاري في الطب (5705)، ومسلم في الإيمان (220: 374). مسلم کی روایت میں یہ الفاظ زیادہ ہیں : «لا يرقون»۔یہ زیادتی شاذ ہے۔ شاید کہ یہ راوی کا وہم ہو۔ ورنہ صرف رقیہ یعنی ’’دم ‘‘ کرنا مستحب ہے؛ اس میں کراہت والی کوئی بات نہیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے آپ پر بھی اور حضرت حسن و حسین پر بھی دم کیا کرتے تھے۔اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دم کیا کرتی تھیں ۔ جیسا کہ صحیحین میں ثابت ہے؛ اور ان شاء اللہ یہ حدیث آگے آرہی ہے۔ 671۔ حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :  ’’میری امت میں سے ستر ہزار آدمی جنت میں بغیر حساب کے داخل ہوں گے؛یہ وہ لوگ ہیں جو جھاڑ پھونک نہیں کرتے اور نہ شگون لیتے ہیں اور اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں ۔‘‘ صحيح: رواه مسلم في الإيمان (218: 372). 672۔حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: ’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مختلف امتیں دکھائی گئیں ، آپ کی امت کے آنے میں تاخیر ہوئی۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وسلم) فرماتے ہیں :  ’’ پھر مجھے میری امت دکھائی گئی، جس کی کثرت پر مجھے بہت تعجب ہوا کہ انہوں نے ہر ٹیلے اور پہاڑ کو بھر رکھا تھا مجھ سے کہا گیا کہ:’’ یہ آپ کی امت ہے، ان کے ساتھ ستر ہزار آدمی ایسے ہیں جو بغیر حساب اور عذاب کے جنت میں داخل ہوں گے۔ یہ وہ لوگ ہوں گے جو داغ کر علاج نہیں کرتے، جھاڑ پھونک اور منتر نہیں کرتے، بدشگونی نہیں لیتے اور اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں ۔‘‘
Flag Counter