Maktaba Wahhabi

328 - 432
اس قسم کی ایک روایت حضرت ابو مسعود انصاري اور حضرت حذیفہ سے مسند أحمد میں بھی صحیح سند سے منقول ہے ۔[صحيح: رواه أحمد (23253).جسےتکرار کی وجہ سے حذف کیا جارہا ہے۔ ] 635۔حضرت بہز بن حکیم اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: ’’ اللہ کا ایک بندہ تھا جسے اللہ تعالیٰ نے خوب مال ودولت اور اولاد سے نواز رکھا تھا، اس نے اللہ کی کوئی عبادت نہیں کی۔ وہ زندہ رہا؛ یہاں تک کہ جب اس کی زندگی گزر گئی اور کچھ وقت باقی رہ گیا؛تو اس نے سوچا کہ اس نے اللہ کی بارگاہ میں جانے کے لئے کوئی نیکی نہیں کی ۔ اس نے اپنے بچوں کو بلایا اور دریافت کیا کہ تمہارے علم کے مطابق میں کیسا باپ ہوں ؟۔ انہوں نے جواب دیا:’’ اباجان آپ ہمارے نزدیک بہت بہتر ہیں ۔‘‘ وہ شخص بولا:’’ تمہارے پاس میرا جو بھی مال موجود ہے وہ سب میں نے لینا ہے ورنہ تم وہ ہی کرنا جو میں کہوں گا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں :’’ اس نے ان سے پختہ عہد لیا ؛اور بولا جب میں مر جاؤں تو تم مجھے پکڑ کر جلا دینا ؛یہاں تک کہ جب میں کوئلہ بن جاؤں تو مجھے کوٹ کر ہوا میں اڑا دینا؛ شاید کہ میں اللہ تعالیٰ کو بھول جاؤں ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارشاد فرماتے ہوئے اپنے ہاتھ سے اپنی ران پر مارا۔اور فرمایا :  ’’ محمد کے رب کی قسم ! ان بچوں نے ایسا ہی کیا۔جب وہ شخص مر گیا تو اسے زندگی سے زیادہ اچھی شکل میں لایا گیا اور رب کی بارگاہ میں پیش کیا گیا۔رب نے دریافت کیا: تم نے آگ میں جلنے کا عمل کیوں کیا ؟وہ شخص بولا: میرے رب! تجھ سے خوفزدہ تھا۔ تو رب نے فرمایا:’’ مجھے پتہ ہے کہ تم نے خوف زدہ ہو کر ایسا کیا تھا۔‘‘ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں :’’ پھر اس شخص کی توبہ قبول ہوگئی۔‘‘ حسن: رواه أحمد (20044، 20039)، والدارمي (2855).
Flag Counter