Maktaba Wahhabi

308 - 432
(( اللّٰهم أستهديك لأرشد أمري وأعوذ بك من شر نفسي )) ’’ اے اللہ ! میں آپ سے ہدایت طلب کرنا ہوں ؛ تاکہ میں اپنے معاملہ میں کامیاب ہو جاؤں ؛ اور میں اپنے نفس کی برائی سے پناہ مانگتا ہوں۔‘‘ صحيح: رواه أحمد (16269)، والطبراني في الدعاء (1392)، وصحّحه ابن حبان (901). 588۔حضرت ام درداء رضی اللہ عنہا سے روایت ہے؛ بیشک فضالہ بن عبید یہ دعا مانگا کرتے تھے:  ((اللّٰهم إني أسألك الرضا بعد القضاء، وبرد العيش بعد الموت، ولذة النظر في وجهك، والشوق إلى لقائك من غير ضراء مضرة ولا فتنة مضلة)) ’’ اے اللہ ! میں آپ سے سوال کرتا ہوں : قضاء کے بعد رضا کا؛ اورموت کے بعد ٹھنڈی زندگی کا؛ اور تیرے چہرہ کے دیدار کی لذت کا : اور تیری ملاقات کے شوق کا؛ بغیر کسی تکلیف اور تنگی کے؛ اور بغیر گمراہ کن فتنوں کے ۔‘‘  اور ان کا خیال تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کلمات کے ساتھ دعا کیا کرتے تھے۔‘‘  صحيح: رواه ابن أبي عاصم في السنة (436)، والطبراني في الأوسط (مجمع البحرين 4681)، والكبير (18/319). 589۔ عطاء بن سائب رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے والد سے روایت کیا ہے کہ:  ’’ حضرت عمار رضی اللہ عنہ نے نماز پڑھائی تو مختصر نماز پڑھائی۔ بعض نے کہا کہ تم نے نماز ہلکی یا مختصر پڑھی ؟۔توانہوں نے کہا کہ : میں نے اس میں کئی دعائیں پڑھیں ۔جن کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے جس وقت وہ کھڑے ہوئے تو ایک شخص ان کے پیچھے گئے حضرت عطاء نے بیان کیا کہ وہ میرے والد تھے لیکن انہوں نے اپنا نام پوشیدہ رکھا اور وہ دعا ان سے دریافت کی پھر واپس آئے اور لوگوں کو بتلائی وہ دعا یہ تھی:  (( اللَّهُمَّ بِعِلْمِکَ الْغَيْبَ وَقُدْرَتِکَ عَلَی الْخَلْقِ أَحْيِنِي مَا عَلِمْتَ الْحَيَاةَ خَيْرًا لِي وَتَوَفَّنِي إِذَا عَلِمْتَ الْوَفَاةَ خَيْرًا لِي اللَّهُمَّ وَأَسْأَلُکَ خَشْيَتَکَ فِي الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ وَأَسْأَلُکَ کَلِمَةَ الْحَقِّ فِي الرِّضَا وَالْغَضَبِ وَأَسْأَلُکَ
Flag Counter