[حسن: رواه أبو داود (1547)، والنسائي (5468)، وابن حبان (1029).]
561۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے:
(( اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ الْفَقْرِ وَالْقِلَّةِ وَالذِّلَّةِ وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ أَنْ أَظْلِمَ أَوْ أُظْلَمَ.))
’’ اے اللہ میں پناہ چاہتا ہوں محتاجی سے، کمی سے، ذلت سے اور پناہ چاہتا ہوں اس بات سے کہ میں ظالم ہوں یا مظلوم بنوں ۔‘‘
صحيح: رواه أبو داود (1544)، والنسائي (5460، 5462) وأحمد (8053)، وصحّحه ابن حبان (1030)، والحاكم (1/541-542).
562۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ (بستی اور شہر میں )رہنے کی جگہ میں برے ہمسائے سے اللہ کی پناہ مانگو ۔ اس لئے کہ دیہات(سفر) کا ہمسایہ تو ہٹ جاتا ہے (ایک دو روز میں اگر برا بھی ہوا تو خیر اور بستی کا ہمسایہ اپنی جگہ پر جما رہتا ہے)۔‘‘
حسن: رواه النسائي (5502)، وابن حبان (1033).رواه أحمد (8553)، والحاكم (1/532)
مسند احمد میں یہ حدیث ان الفاظ میں ہے: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ مقامی پڑوسی کے شر سے اللہ کی پناہ مانگا کرو کیونکہ مسافر پڑوسی سے تو آدمی جس وقت جدا ہونا چاہے ہوسکتا ہے (مقامی اور رہائشی پڑوسی سے نہیں ہوسکتا)۔‘‘ اس کی سند حسن درجہ کی ہے۔
563۔ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یوں دعا فرمایا کرتے تھے:
(( اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ يَوْمِ السُوءِ، ومن ليلة السوء، ومن ساعة السوء، ومن صاحب السوء، ومن جار السوء في دار المقامة.))
’’ اے اللہ ! میں آپ کی پناہ چاہتا ہوں برے دن سے؛ اور بری رات سے؛ اوربری گھڑی سے ؛ اور برے ساتھی سے ؛ اور رہائش گاہ پر برے پڑوسی سے۔‘‘
[حسن: رواه الطبراني في الكبير (17/294).]
حضرت زیاد بن علاقہ اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں ؛ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دعا کیا کرتے تھے:
|