کرو، پھر دائیں پہلو پر لیٹ کریہ دُعا ء پڑھو:
((اَللّٰھُمَّ اَسْلَمْتُ نَفْسِیْ اِلَیْکَ وَ وَجَّھْتُ وَ جْھِیْ اِلَیْکَ وَ فَوَّضْتُ اَمْرِیْ اِلَیْکَ وَ اَلْجَاْتُ ظَھْرِیْ اِلَیْکَ رَغْبَۃً وَّ رَھْبَۃً اِلَیْکَ لَا مَلْجَا وَلَامَنْجَا مِنْکَ اِلَّا اِلَیْکَ اٰمَنْتُ بِکِتَابِکَ الَّذِیْ اَنْزَلْتَ وَبِنَبِیِّکَ الَّذِیْ اَرْسَلْتَ ))
’’اے اللہ !میں نے اپنی جان آپ کے سپُرد کی ،اپنے چہرے کوآپ کی طرف متوجہ کیا ،اپنا کام آپ پر چھوڑا ،اپنی کمرکوآپ کی طرف سہارا دیا ،کیونکہ خوف اور امید آپ کی ہی طرف ہے۔ آپ سے بچا سکنے والی کوئی پناہگاہ اور جائے نجات نہیں سوائے آپ ،میں آپ کی نازل کردہ کتاب اورآپ کے ارسال کردہ نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم )پر ایمان لایا ۔‘‘
اگر تم اس رات میں مر گئے تو فطرت اسلام پر مرے گا۔اس دعاء کوسب سے آخر میں پڑھنا چاہیے۔‘‘
حضرت براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ: میں نے ان کلمات کونبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے دہرایا تو جب میں اٰمَنْتُ بِکِتَابِکَ الَّذِیْ اَنْزَلْتَ پر پہنچا تو میں نے کہا ورسولک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’نہیں بلکہ وَبِنَبِیِّکَ الَّذِیْ اَرْسَلْتَ کہہ۔‘‘
. ایک روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ: «اگر صبح تک زندہ رہا تو خیریت و سلامتی پائے گا »یعنی اگر صبح کی تو بھلائی پائے گا۔
اور ایک روایت «أسلمت نفسي إليك» زيادة: کے بعد میں یہ جملہ زیادہ ہے: « ووجهت وجهي إليك»
متفق عليه: رواه البخاري في الدعوات (6311)، ومسلم في الذكر (2710).
457۔ حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :’’ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’ اگر تم میں سے کوئی دائیں کروٹ لیٹ کر یہ دعا پڑھے اور پھر اسی رات مرجائے تو وہ جنت میں داخل ہوگا:
(( اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ نَفْسِي إِلَيْكَ وَوَجَّهْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَى مِنْكَ إِلَّا إِلَيْكَ أُومِنُ
|