Maktaba Wahhabi

215 - 432
398۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’میں اور خالد بن ولید نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے ہاں داخل ہوئے ۔وہ ایک برتن میں دودھ لے کر آئیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دودھ پیا۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دائیں اور خالد بائیں جانب تھے۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا :’’پینے کی باری تمہاری ہے ؛لیکن اگر چاہو تو خالد کو ترجیح دو۔‘‘ پس میں نے کہا:’’ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جھوٹے پر کسی کو ترجیح نہیں دے سکتا۔‘‘ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اگر اللہ تعالیٰ کسی کو کچھ کھلائے تو اسے چاہیے کہ یہ دعا پڑھے: (( اللَّهُمَّ بَارِکْ لَنَا فِيهِ وَأَطْعِمْنَا خَيْرًا مِنْهُ )) (اے اللہ ہمارے لئے اس میں برکت پیدا فرما اور ہمیں اس سے بہتر کھلا) اور اگر کسی کو اللہ دودھ پلائے تو وہ کہے: (( اللَّهُمَّ بَارِکْ لَنَا فِيهِ وَزِدْنَا مِنْهُ )) (اے اللہ ہمارے لئے اس میں برکت پیدا فرما اور ہمیں یہ (دودھ) مزید عطا فرما)۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’دودھ کے علاوہ کوئی چیز ایسی نہیں کہ کھانے اور پینے دونوں کے لئے کافی ہو۔‘‘ حسن: رواه الترمذي (3455 والسياق له ، وأبو داود (3730)، وأحمد (1978)، والنسائي في عمل اليوم والليلة (286، 287)، وابن السني (474). 399۔حضرت أبو أيوب أنصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : كہ بیشک جب رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کھاتے یا پیتے تو فرماتے : (( اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی اَطَعَمَ وَسَقَی وَسَوَّغَہُ وَ جَعَلَ لَہٗ مَخْرَجاً )) ’’ تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جس نے کھلایا اور پلایا اور اسے برابر کیا اور اس کے نکلنے کا راستہ بنایا۔‘‘ صحيح: رواه أبو داود (3851)، والنسائي في عمل اليوم والليلة (285)، وابن السني (471)، وصحّحه ابن حبان (5220).
Flag Counter