کافی سمجھاگیا اور نہ چھوڑا گیا اور نہ اس سے بے پروائی کی گئی ہے ہمارے رب۔‘‘
اور ایک روایت میں ہے :نبی صلی اللہ علیہ وسلمجب کھانے سے فارغ ہوتے تو یہ دعا فرماتے۔
اور ایک روایت میں ہے :جب اپنا دسترخوان اٹھاتے تو یہ دعا فرماتے:
(( اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی کَفَانَا وَاَرْوَانَا غَیْرَ مَکْفِیٍّ وَلاَ مَکْفُوْرٍ ))
’’ تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے ہماری کفایت کی اور ہمیں سیراب کیا جو کہ ناکافی سمجھا گیا ہے اور نہ روکا گیا ہے۔‘‘
اور کبھی یہ دعا پڑھتے:«لك الحمد ربنا غَيْرَ مَکْفِيٍّ وَلَا مُوَدَّعٍ وَلَا مُسْتَغْنًی عَنْهُ رَبَّنَا "
’’اے ہمارے رب! تمام تعریفیں تیرے لئے ہیں جو نہ کفایت کرے اور نہ چھوڑا جائے اور اے ہمارے رب ہم اس سے بےپرواہ نہیں ہیں ۔‘‘
[صحيح: رواه البخاري في الأطعمة (5458، 5459).]
آپ کا فرمان : «غير مكفي» جو نہ کفایت کرے‘‘ یعنی جس میں کسی ایک کی طرف حاجت نہ ہو۔ لیکن وہ اللہ تعالیٰ ہی اپنے بندوں کو کھلائے اور ان کو کفایت کر جائے۔
آپ کا فرمان : ’’ اور نہ چھوڑا جائے۔‘‘ترک نہ کیا جائے۔.
395۔حضرت سہل بن معاذ بن أنس اپنے والد سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں : رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : ’’ جس نے کھانا کھانے کے بعد یہ دعا پڑھی :
(( اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی اَطْعَمَنِی ھٰذَا الطَّعَامَ وَرَزَقَنِیْہِ مِنْ غَیْرِ حَوْلٍ مِّنِّی وَلاَ قُوَّۃٍ ))
’’تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے مجھے یہ کھانا کھلایا اورمیری کوشش و قوت کے بغیر مجھے عطا کیا۔‘‘ اس کے سابقہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں ۔‘‘
حسن: رواه أبوداود (4023) والترمذي (3458)، وابن ماجه (3285)، وأحمد (15632)، وابن السني (468).
396۔ حضرت عبد الرحمن بن جبیر رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے؛ فرماتے ہیں :
’’ان سے ایک ایسے آدمی نے حدیث بیان کی جس نے آٹھ سال تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی تھی۔ وہ کہتاہے: میں نے سنا ؛ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھانا لایا
|