Maktaba Wahhabi

206 - 432
کھا کر چلے گئےتو پھر دوسروں کو بلالایا ۔جب وہ بھی کھاکرچلے گئے تو آخر میں نے عرض کیا : سب چلے گئے۔ آپ نے کھانا اٹھانے کا حکم دیا ؛ مگر تین آدمی بیٹھے رہے اور باتیں کرتے رہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم باہر آئے اور پھر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاکے حجرہ کی طرف گئے اور ان کو سلام کیا اور کہا :السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ البَيْتِ وَرَحْمَةُ اللّٰهِ » حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بھی جواب میں کہا : وَعَلَيْكَ السَّلاَمُ وَرَحْمَةُ اللّٰهِ ، كَيْفَ وَجَدْتَ أَهْلَكَ، بَارَكَ اللّٰهُ لَكَ. ’’اور آپ پر بھی سلامتی اور اللہ تعالیٰ کی رحمت ہوآپ نے اپنی بیوی کو کیسا پایا اللہ تعالیٰ آپ کو مبارک فرمائے۔‘‘ [متفق عليه: رواه البخاري في التفسير (4793)، ومسلم في النكاح (1428).] 382۔ سیدنا ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ : ’’جب کوئی آدمی نکاح کرتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو یوں مبارک باد دیتے اور یوں دعا فرماتے : (( بَارَکَ اللّٰہُ لَکَ وَبَارَکَ عَلَیْکَ وَجَمَعَ بَیْنَکُمَا فِی خَیْرٍ )) ’’ اللہ تیرے لئے برکت نازل کرے اور تجھ پر برکت کرے اور تم دونوں کو بھلائی میں جمع کرے ۔‘‘ حسن: رواه أبو داود (2130)، والترمذي (1091)، وابن ماجه (1905)، وأحمد (8956)، وابن حبان (4052)، والحاكم (2/183). 383۔ حضرت حسین رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’حضرت عقیل بن ابی طالب نے قبیلہ بنو جشم کی کسی خاتون سے نکاح کیا پس لوگوں نے ان کو دعا دی"بالرفاء والبنین"’’یعنی تم اور تمہاری اولاد میں اللہ تعالیٰ اتحاد و اتفاق قائم فرمائے اور تم کو صاحب اولاد کرے۔‘‘ وہ خاتون قبیلہ جثم کی تھی۔ یہ سن کر عقیل کہنے لگے کہ جس طریقہ سے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا تم اس
Flag Counter