’’ میں اللہ سے بخشش چاہتا ہوں ،میں اللہ سے بخشش طلب کرتا ہوں ،میں اللہ سے بخشش طلب کرتا ہوں ۔‘‘[صحيح: رواه مسلم في المساجد (591).]
267۔حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ:
نبی صلی اللہ علیہ وسلم سلام پھیرنے کے بعد نہیں بیٹھتے تھے مگر اتنی مقدار میں کہ جس میں درج ذیل تسبیح کہتے تھے:
(اَللَّهُمَّ أَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْکَ السَّلَامُ تَبَارَکْتَ ذَا الْجَلَالِ وَالْإِکْرَامِ)
’’اے اللہ ! تو ہی سلامتی والا ہے اور تیری طرف سے ہی سلامتی ہے۔ توبہت بابرکت ہے اے صاحب جلال و اکرام۔‘‘
اور ایک روایت کے الفاظ ہیں : «يا ذا الجلال والإكرام».
’’اے صاحب جلال و اکرام۔‘‘[صحيح: رواه مسلم في المساجد (592).]
268۔ جعفر بن ربیعہ فرماتے ہیں : بیشک عون بن عبداللہ بن عتبہ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے:
’’ حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کے پہلو میں ایک آدمی نے نماز پڑھی۔ اس نے سنا جب آپ نے سلام پھیرا تو کہا:
(اللَّهُمَّ أَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْکَ السَّلَامُ تَبَارَکْتَ ذَا الْجَلَالِ وَالْإِکْرَامِ)
’’اے اللہ ! تو ہی سلامتی والا ہے اور تیری طرف سے ہی سلامتی ہے۔ توبہت بابرکت ہے اے صاحب جلال و اکرام۔‘‘
اور پھراس نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے پہلو میں نماز پڑھی۔ اور سنا جب آپ نے سلام پھیرا تو آپ نے بھی وہی کلمات کہے ۔ تووہ آدمی ہنسنے لگا۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا: تم کس بات پر ہنس رہے ہو؟
اس نے کہا: میں نے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کے پاس نماز پڑھی تو انہوں نے بھی ایسے ہی کلمات کہے جو آپ کہہ رہے ہیں ۔ تو حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسے ہی فرمایا کرتے تھے۔‘‘
|