’’اے اللہ !بے شک میں عذاب قبر سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور فتنہ مسیح دجال سیتیری پناہ مانگتا ہوں اور فتنہ زندگی و موت سے تیری پناہ میں آتا ہوں ، اے اللہ !یقینا میں تیری پناہ مانگتا ہوں ،گناہ سے اور قرض سے۔‘‘
کسی کہنے والے نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا بات ہے، کہ آپ قرض سے اکثر پناہ مانگتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا کہ آدمی جب قرضدار ہوتا ہے تو بات کرتا ہے اور جھوٹ بولتا ہے اور وعدہ کرتا ہے تو اس کے خلاف کرتا ہے۔‘‘
متفق عليه: رواه البخاري في الأذان (832)، ومسلم في المساجد (589).
250۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ:
’’ مدینہ منورہ کی دو بوڑھی یہودی عورتیں میرے پاس آئیں اور کہنے لگی کہ قبر والوں کو ان کی قبروں میں عذاب دیا جاتا ہے۔‘‘
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :’’ میں نے ان کو جھٹلایا اور ان کی تصدیق کو اچھا نہیں سمجھا پھر وہ دونوں عورتیں نکل گئیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا :’’ مدینہ کی دو یہودی بوڑھیاں میرے پاس آئی تھیں ۔ وہ خیال کرتی ہیں کہ قبر والوں کو ان کی قبروں میں عذاب دیا جاتا ہے؟ تو آپ نے ان کی تصدیق فرمائی کہ انہیں عذاب دیا جاتا ہے کہ جس کو جانور تک سنتے ہیں ۔‘‘
پھر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : آپ ہر نماز کے بعد قبر کے عذاب سے پناہ مانگتے رہے۔‘‘
متفق عليه: رواه البخاري في الدعوات (6366)، ومسلم في المساجد (586/125).
251۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یوں دعا کیا کرتے تھے:
((اَللَّھُمَّ اِنِّی اَعُوْذُبِکَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَمِنْ عَذَابِ النَارِ وَمِنْ فِتْنَۃِ الْمَحْیَا وَالْمَمَاتِ وَمِنْ شَرِّ فِتْنَۃِ الْمَسِیْحِ الدَّجَّالِ ))
’’یا اللہ میں قبر کے عذاب سے اور جہنم کے عذاب سے اور زندگی و موت کے فتنہ اور مسیح دجال کے شر سے تیری پناہ پکڑتا ہوں ۔‘‘
|