کرتے ہیں ۔‘‘
اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو کہتے:
(( اللّٰهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الحَمْدُ مِلْءَ السَّمَاوَاتِ، وَمِلْءَ الْأَرْضِ، وَمِلْءَ مَا بَيْنَهُمَا، وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ))
’’یا اللہ ہمارے رب تیرے لئے حمد اتنی ہے کہ آسمان بھر جائیں زمین بھر جائے اور ان کادرمیان بھر جائے ؛اور ان کے بعد ہر چیز بھر جائے؛ جو تو چاہے۔‘‘
[صحيح: رواه مسلم في صلاة المسافرين (771: 201).]
238۔سیدنا رفاعہ بن رافع الزرقی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ:
’’ ایک دن ہم نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھ رہے تھے جب آپ نے رکوع سے سر اٹھا تو (( سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ )) کہا ایک آدمی نے آپ کے پیچھے یہ کلمات کہے:
(( رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ حَمْدًا کَثِیْرًا طَیِّبًا مُبَارَکًا فِیْہِ ))
’’ اے ہمارے رب اور تیرے ہی لئے تمام تعریف ہے تعریف زیادہ‘ پاکیزہ جس میں برکت ڈال دی گئی‘‘
جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو پوچھا یہ کلمات کہنے والا کون تھا؟ اس آدمی نے کہا میں آپ نے فرمایا: میں نے تیس( 30) سے زائد فرشتے دیکھے جو ایک دوسرے سے سبقت لے جانے میں کوشاں تھے کہ ان کلمات کو پہلے کون تحریر کرے۔‘‘
[صحيح: رواه البخاري في الأذان (799).]
239۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے سر اٹھاتے تو فرماتے:(( اَللَّھُمَّ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ ))
’’اے اللہ ہمارے رب! حمد تیرے ہی لئے ہے۔‘‘[صحيح: رواه النسائي (1060).]
|