Maktaba Wahhabi

109 - 432
یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! دعا فرمائیے۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے دعا فرمائی ۔ اس کے بعد اس نا بینا صحابی نے اپنی دعا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کو وسیلہ بنایا تو اس کی بینائی بحال ہو گئی۔ یہ تقدیر عبارت قصہ کے سیاق سے سمجھ میں آتی ہے۔ نابینا کا یہ کہنا: یعنی تیرے نبی کی دعاسے۔ایسے ہی یہ قول بھی ہے: ’’ اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! میں آپ کے وسیلہ سے اپنے رب کی طرف متوجہ ہوتا ہوں ۔ یعنی آپ کی دعا کے وسیلہ سے ۔ یہاں دونوں جگہ پر مضاف کو حذف کیا گیا ہے۔ عربی لغت میں ایسا کیا جانا بڑا معروف معاملہ ہے۔ رہ گیا لوگوں کے ہاں جو کچھ مشہور ہوگیا ہے؛ : جب تم اللہ تعالیٰ سے سوال کرو تو میری جاہ کے وسیلہ سے سوال کرو۔ بیشک اللہ کے ہاں میری جاہ بہت بڑی ہے ۔ یہ بالکل باطل ہے۔ ایسی کوئی چیز کتب احادیث میں سرے سے وارد ہی نہیں ہوئی۔ اس طرف شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اپنی کتاب ’’ قاعدۃ جلیلۃ فی التوسل و الوسیلہ ‘‘ میں توجہ دلائی ہے۔ پس شرعی توسل کی صرف تین اقسام ہیں : ۱۔ اللہ تعالیٰ کے اسماء حسنیٰ اور صفات علا کا وسیلہ ۔ ۲۔ نیک اعمال کا وسیلہ ۔ ۳۔ نیک و کار[اولیاء اللہ صالحین کی دعا ]کا وسیلہ ۔ وباللّٰه التوفيق.
Flag Counter