نے سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ کہا ؛ اوران الفاظ میں دعائے قنوت پڑھی :
(( اللّٰهم أَنْجِ عياشَ بنَ أبي ربيعة، .اللّٰهم أَنْجِ الوليدَ بن الوليد، اللّٰهم أَنْجِ سلمةَ بن هشام، اللّٰهم أَنْجِ المُسْتَضْعَفِيْنَ من المؤمنين ، اللّٰهم اشْدُدْ وَطْأَتَك على مُضَرَ، اللّٰهم اجعلْها عليهم سِنِيْنَ كَسِنِي يوسفَ))
’’ اے اللہ! عیاش بن ابی ربیعہ کونجات عطا کر، اے اللہ! ولید بن ولید کو بھی نجات دے،اے اللہ! سلمہ بن ہشام کو نجات عطا فرما، اے اللہ! کمزور مسلمانوں کو نجات دلا دے، اے اللہ! مضر کے کافروں کو اچھی طرح سزا دے اور ان پر حضرت یوسف علیہ السلام کے زمانہ کا سا طویل قحط ڈال دے۔‘‘
متفق عليه: رواه البخاري في الدعوات (6393)، ومسلم في المساجد (675: 295).
191۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
’’ میں تمہاری نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے قریب کردوں گا۔‘‘
چنانچہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نماز ظہر اور نماز عشاء اور نماز فجر کی آخری رکعتوں میں سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ کے بعد قنوت کرتے مومنوں کے حق میں دعائے خیر اور کفار پر لعنت کرتے ۔‘‘
متفق عليه: رواه البخاري في الأذان (797)، ومسلم في المساجد (676).
192۔انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ :
’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہینہ تک رکوع کے بعد قنوت پڑھی جس میں آپ رعل اور ذکوان کے خلاف بد دعا فرماتے اور فرماتے کہ عصیہ نے اللہ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی ہے۔‘‘
متفق عليه: رواه البخاري في المغازي (4094)، ومسلم في المساجد (677: 299).
193۔حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ:’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کافروں کی جماعت کے لئے بددعا فرماتے تھے اور اس طرح ارشاد فرماتے تھے کہ:
((اللّٰهم مُنْزِلَ الكتابِ، سَرِيْعَ الحسابِ، اهْزِمِ الأحزابَ، اهْزِمْهُم
|