’’اور جب آپ سے میرے بندے میرے متعلق دریافت کریں تو میں قریب ہی ہوں پکارنے والے کی پکارمنظور کرلیتا ہوں ؛جبکہ وہ میرے حضور میں درخواست دے سو ان کو چاہیے کہ میرے احکام کو قبول کیا کریں اور مجھ پر یقین رکھیں امید ہےتا کہ وہ فلاح حاصل کرسکیں ۔‘‘
150۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’ تم میں سے ہر شخص کی دعا مقبول ہوتی ہے بشرطیکہ وہ جلد بازی سے کام نہ لے ؛ یہ نہ کہے کہ میں نے دعا کی، لیکن قبول نہ ہوئی۔‘‘
[متفق عليه: رواه البخاري في الدعوات (6340)، ومسلم في الذكر (2735: 90).]
151۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ جب تک آدمی کسی گناہ یا قطع رحمی اور قبولیت میں جلدی نہ کرے اس وقت تک بندہ کی دعا قبول کی جاتی رہتی ہے۔ عرض کیا گیا: ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! جلدی کیا ہے ؟۔آپ نے فرمایا:’’ وہ کہے میں نے یہ دعا مانگی تھی میں نے یہ دعا مانگی تھی لیکن مجھے معلوم نہیں کہ میری دعا قبول ہوئی ہو‘ پھر وہ اس سے نا امید ہو کر دعا مانگنا چھوڑ دیتا ہے۔‘‘
صحيح: رواه مسلم في الذكر والدعاء (2735: 92).
152۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’ اگر کوئی شخص اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہے تو اس کی دعا ضرور قبول ہوتی ہے خواہ دنیا میں ہی اسے وہ چیز عطا کر دی جائے یا اسے اس کے لئے آخرت میں ذخیرہ بنا دیا جائے، یا پھر اس دعا کی وجہ سے اس کے گناہوں کا کفارہ ادا ہوجائے۔ بشرطیکہ اس کی دعا کسی گناہ یا قطع رحم کے لئے نہ ہو اور وہ جلدبازی نہ کرے۔‘‘
صحابہ کرام نے عرض کیا :یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! جلدی سے کیا مراد ہے؟
فرمایا :’’یہ کہے کہ:’’ میں نے اللہ سے دعا کی لیکن اس نے قبول نہ کی۔‘‘
حسن: رواه الترمذي (3406/3) واللفظ له ، والبخاري في الأدب المفرد (711)، وأحمد (9785)، و الحاكم (1/497).
|