Maktaba Wahhabi

388 - 432
میں ایک بڑا طبیب سمجھاجاتا ہوں کیا میں آپ کی پشت پر یہ جو گوشت ابھرا ہوا حصہ ہے مجھے دیکھائیے ۔‘‘نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تم کیا کرو گے؟ انہوں نے کہا کہ:’’ میں اسے کاٹ دوں گا ۔‘‘نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تم طبیب نہیں رفیق ہو اس کا معالج وہی ہے جس نے اسے بنایا ہے۔‘‘ایک روایت میں جس نے اسے پیدا کیا ہے۔ 740۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :جب بیمار ہوئےتو میں نے اپنا ہاتھ آپ کے سینہ پر رکھا اور پھرساتھ ہی یہ کلمات پڑھتے :  ((اَذْھِبَ الْبَأسَ؛ رَبَّ النَّاسِ أَنْتَ الطَبِيْبُ، وَ اَنْتَ الشَّافِی )) ’’ تکلیف کو دورفرما دے اے اللہ لوگوں کے رب! تو ہی طبیب ہے توشفا دیدے تو ہی شفا دینے والا ہے۔‘‘ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایاکرتے تھے: «الحقني یالرفيق الأعلى؛ الحقني یالرفيق الأعلى » . ’’ مجھے رفیق اعلی کے ساتھ کر دے؛ مجھے رفیق اعلی کے ساتھ کر دے۔‘‘ صحيح: رواه أحمد (24774)، والنسائي في عمل اليوم والليلة (1015). آپ کا فرمان : «أنت رفيق» یعنی مریضوں اور تکلیف زدہ لوگوں کے ساتھ رفق اور نرمی سے پیش آتے ہیں ۔ اس لیے طبیب کی طبیعت ہی ایسی ہوتی ہے۔ اور اسی وجہ سے اسے طبیب کہا جاتا ہے۔  آپ کا فرمان : ’’اس کا معالج وہی ہے جس نے اسے بنایا ہے۔‘‘یعنی حقیقی طبیب جو کہ بیماری اور شفاء کا علم رکھتا ہے؛ اور صحت اور شفاء دینے پر قادر ہے؛ تو وہ صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے۔  لیکن کسی انسان پر طبیب کا اطلاق اس لیے کرنا ةکہ وہ مریضوں کا علاج کرتا ہے؛ بھلے اس سے مریض کوشفاء ملے یا نہ ملے ؛ تو اس میں کوئی ممانعت والی بات نہیں ۔ ایک دوسری حدیث میں ایسے بھی وارد ہوا ہےکہ بنی فلاں کا طبیب بلا لاؤ۔‘‘  741۔انصار کے ایک آدمی سے روایت ہے کہ:  ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کی عیادت کی جو کہ زخمی تھا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ بنو فلاں کے طبیب کو بلا لاؤ۔ اسے بلایا گیا تو وہ حاضر ہوگیا۔
Flag Counter