ہو کر عرض کیا:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !آپ نے دم کرنے سے روک دیا ہے؛ اور میں بچھو کے ڈسنے کا دم کرتا ہوں ۔‘‘
تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تم میں سے جو اپنے بھائی کو فائدہ پہنچانے کی استطاعت رکھتا ہو اسے چاہیے کہ وہ فائدہ پہنچا دے۔‘‘
[صحيح: رواه مسلم في السلام (2199: 62).]
716۔ حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ کوئی دم نہیں ہوتا مگر نظر بد یا پھوڑے کے نکلنے پر ۔‘‘
[صحيح: رواه أبو داود (3884)، وأحمد (19908).]
آپ کا فرمان :’’ کوئی دم نہیں ہوتا مگر نظر بد یا پھوڑے کے نکلنے پر ‘‘اس سے دم کی نفی مراد نہیں ہے؛ بلکہ حدیث کا معنی یہ ہے کہ ان دو بیماریوں سے زیادہ کوئی بیماری دم کی زیادہ حق دار نہیں ۔ جیسا کہ کہا جاتا ہے: لا فتى إلا عليٌّ.۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے علاوہ کوئی جوان نہیں ۔
718۔ حضرت بریدہ بن حصیب اسلمی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ کوئی دم نہیں ہوتا مگر نظر بد یا پھوڑے کے نکلنے پر ۔‘‘ [صحيح: رواه ابن ماجه (3513). ]
719۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نظر بد اور پہلو کے پھوڑے میں دم کرنے کی اجازت دی تھی۔‘‘
صحيح: رواه مسلم في السلام (2196: 98).
آپ کا فرمان : پہلوکے پھوڑے؛ اسے عربی میں النملة کہتے ہیں ۔
720۔ حضرت قیس بن طلق اپنے والد رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں ؛ وہ فرماتے ہیں کہ:
’’مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہی بچھو نے ڈس لیا؛ آپ نے مجھے دم کیا ؛ اور اس پر ہاتھ سے مسح فرمایا۔‘‘
[حسن: رواه ابن حبان (6093)، والطبراني في الكبير (8/399-400)، والحاكم (4/416).]
721۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ :
|