کر جاتی ہے جب تم سے (بغرض علاج نظر) غسل کرنے کا مطالبہ کیا جائے تو غسل کرلو۔‘‘ [رواه مسلم في السلام (2188).]
702۔ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آل حزم کو سانپ کے ڈنک میں دم کرنے کی اجازت دی تھی۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا سے کہا:’’ کیا بات ہے کہ میں اپنے بھائی یعنی حضرت جعفر کے بیٹوں کے جسموں کو دبلا پتلا دیکھ رہا ہوں ؟ کیا انہیں فقر و فاقہ رہتا ہے؟
انہوں نے عرض کیا:’’ نہیں ؛ بلکہ نظر بد انہیں بہت جلد لگ جاتی ہے۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ انہیں دم کرو۔‘‘
فرماتی ہیں :’’میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے چند کلمات پیش کئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ انہیں دم کر۔‘‘[صحيح: رواه مسلم في السلام (2198).]
703۔حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے؛ انہوں نے کہا:
’’ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! حضرت جعفر کی اولاد کو بہت جلد نظربد لگ جاتی ہے؛ کیا میں انہیں دم کیا کروں ۔‘‘
تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں ؛ اگر کوئی چیز تقدیر پر سبقت کرنے والی ہو تو نظر اس پر سبقت کر جاتی ہے۔‘‘
حسن: رواه الترمذي (2059)، وابن ماجه (3510)، وأحمد (27470).
704۔حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ:نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’ میری امت کے اکثر لوگ اللہ تعالیٰ کی قضا اور تقدیراور تحریر کے بعد جس چیز سے مرتے ہیں وہ نظر ہے۔‘‘
حسن: رواه أبو داود الطيالسي (1868) وابن أبي عاصم في السنة (311)، والبزار (كشف الأستار-3052)
|