ایک گناہ کے بدلے ایک نیکی دی۔ وہ کہے گا :’’ اے میرے رب! میں نے تو اور بھی بہت سے گناہ کے کام کئے ہیں جنہیں میں آج یہاں نہیں دیکھ رہا- راوی کہتے ہیں کہ: ’’ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ ہنسے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کنچلی کے دانت ظاہر ہوگئے۔‘‘ [صحيح: رواه مسلم في الإيمان (190).]
669۔حضرت ابو طویل شطب الممدود رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے:
’’ بیشک وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض گزار ہوئے :
’’ آپ کا کیا خیال ہے کہ ایک آدمی ہر قسم کے گناہ کرتاہے؛ کوئی بھی گناہ نہیں چھوڑتا ۔ کوئی بھی چھوٹی یا بڑی برائی ایسی نہیں جس کا اس نے ارتکاب نہ کیا ہو؛ تو کیا اس کی توبہ قبول ہوسکتی ہے؟
تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ کیا تم نے اسلام قبول کیا ہے؟
اس نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ: ’’أن لا إله إلا اللّٰه وحده لا شريك له وأنك رسول اللّٰه ‘‘
’’ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں ؛ اور بے شک آپ اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں ۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بہت اچھا؛ اب تم نیکی کے کام کرو؛ اور برائیاں ترک کردو۔ تو اللہ تعالیٰ ان تمام کو تمہارے حق میں بھلائیاں کردے گا۔‘‘
اس نے پھر عرض کی: میرے گناہ اور میری برائیاں ؟
تو آپ نے فرمایا: ’’ جی ہاں ۔‘‘
اس نے کہا: اللہ اکبر؛ اور مسلسل اللہ اکبر کہتا رہا ؛ حتی کہ اس کی آواز دھیمی پڑگئی ۔‘‘
صحيح: رواه البزار (كشف الأستار 3244)، والطبراني في الكبير (7/375-376)، وابن أبي عاصم في الآحاد والمثاني (2718).
|