اپنے پر بچھاتے ہیں ۔ میں نے کہا: ’’ میں ایک صحابی ہوں ؛ میرے دل میں قضائے حاجت کے بعد موزوں پر مسح کرنے کے متعلق تردد ہوا کہ کیا مسح کیا جاتا ہے یا نہیں ؟ چنانچہ میں تم سے یہی پوچھنے کے لئے آیا تھا کہ کیا آپ نے اس کے متعلق کچھ سنا ہے؟
کہنے لگے:’’ ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں سفر کے دوران تین دن ورات تک موزے نہ اتارنے کا حکم دیا کرتے تھے۔ البتہ غسل جنابت اس حکم سے مستثنی تھا۔ لیکن قضائے حاجت یا سونے کے بعد وضو کرنے پر یہی (یعنی مسح کا) حکم تھا۔
میں نے پوچھا کہ :’’ کیا آپ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کے متعلق بھی کچھ سنا ہے؟ انہوں نے فرمایا :’’ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے کہ ایک اعرابی آیا اور زور سے پکارنے لگا یا محمد !۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسے اسی آواز سے حکم دیا کہ آؤ۔ ہم نے اس سے کہا تیری بربادی ہو اپنی آواز کو پست کر۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہے اور تمہیں اس طرح آواز بلند کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ وہ اعرابی کہنے لگا اللہ کی قسم ! میں آواز دھیمی نہیں کروں گا۔ پھر کہنے لگا : ’’ ایک آدمی ایک قوم سے محبت کرتا ہے حالانکہ وہ ان سے اب تک ملا بھی نہیں ہے۔‘‘
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ قیامت کے دن ہر شخص اس کے ساتھ ہوگا جن سے محبت کرے گا۔‘‘
راوی کہتے ہیں کہ پھر صفوان مجھ سے باتیں کرتے رہے اور مجھے بتایا کہ مغرب کی جانب ایک دروازہ ہے جس کی چوڑائی چالیس یا ستر برس کی مسافت ہے۔‘‘
سفیان کہتے ہیں : ’’ وہ دروازہ شام کی جانب ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اسے اسی دن پیدا کیا تھا۔ جس دن آسمان و زمین بنائے تھے اور وہ دروازہ توبہ کے لئے اس وقت تک کھلا رہے گاجب تک سورج مغرب سے طلوع نہیں ہوگا۔‘‘ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
[حسن: رواه الترمذي (3535)، وأحمد (18095)، وابن حبان (1321)]
|