’’میں سپرد کرتا ہوں اللہ کے تمہارا دین اور تمہاری امانت کو اور تمہارے آخری عمل کو۔‘‘
حسن: رواه أحمد (6199)، وأبو داود (2600)، والترمذي (3442-3443)، وابن ماجه (2826)، وابن خزيمة (2531)، وابن حبان (2693).
419۔حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بتایا ہے :
’’بیشک لقمان حکیم رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے:
’’ جب کوئی امانت اللہ تعالیٰ کے سپرد کی جائے تو وہ اس کی حفاظت کرتے ہیں ۔‘‘
[حسن: رواه أحمد (5605-5606)، والنسائي في عمل اليوم والليلة (517-518).]
420۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
’’ ایک آدمی نے عرض کیا :یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں سفر پر جانے کا ارادہ رکھتا ہوں ۔ مجھے وصیت کیجئے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تقوی اختیار کرو،اور ہر بلندی پر اللَّهُ أَکْبَرُ کہو۔‘‘
اور جب وہ شخص واپس جانے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( اللَّهُمَّ اطْوِ لَهُ الْأَرْضَ وَهَوِّنْ عَلَيْهِ السَّفَرَ ))
’’ اے اللہ اس کیلئے زمین کی مسافت کو کم کر دے اور اس پر سفر آسان کر۔‘‘
حسن: رواه الترمذي (3445)، وابن ماجه (2771)، وأحمد (8310)، والنسائي في عمل اليوم والليلة (505)، وابن خزيمة (2561)، وابن حبان (2692، 2702)، والحاكم (2/98).
421۔حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
’’ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! میں سفر کیلئے روانہ ہو رہا ہوں مجھے زاد راہ دیجئے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اللہ تعالیٰ تجھے تقوی کا زاد راہ عطا فرمائے ۔‘‘
اس نے عرض کیا: اور زیادہ دیجئے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اور تیرے گناہ معاف کرے۔‘‘
اس نے عرض کیا: ’’ میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان ہوں اور زیادہ دیجئے۔‘‘
|