’’وہ جن پر جب کوئی مصیبت آئے تو وہ کہتے ہیں کہ ہم تو الله تعالیٰ ہی کی ملکیت ہیں اور ہم اسی کے پاس لوٹ کرجانیوالے ہیں ۔ ان لوگوں پر خاص رحمتیں ان کے رب کی طرف سے ہونگی اور عام رحمت بھی ہوگی اور یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں ۔‘‘
325۔حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ اگر مسلمان پر کوئی مصیبت آئے اور وہ اللہ کے حکم کے مطابق یوں کہے:
( اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ اَللَّھُمَّ آجِرْنِی فِی مُصِیْبَتِی وَاَخْلِفْ لِی خَیْرًا مِّنْھَا )
’’ یقینا ہم اللہ کے لئے ہیں اور اللہ ہی کی طرف لوٹنے والے ہیں اے اللہ مجھے میری مصیبت میں اجر عطا فرما اور مجھے اس کے بدلے اس سے بہتر عطا فرما۔‘‘ تو اللہ اس کو اس سے بہتر بدلہ عطا فرماتے ہیں ۔‘‘
جب ابوسلمہ فوت ہوئے تو میں نے کہا: ابوسلمہ سے افضل کون سا مسلمان ہوگا۔یہ پہلا گھرانہ تھا جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہجرت فرمائی۔ پھر میں نے اسی قول کو پختہ یقین سے دہرایا تو اللہ نے مجھے ابوسلمہ کے بدلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عطا فرمائے ۔‘‘ [صحيح: رواه مسلم في الجنائز (918).]
326۔ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
’’جب تم مریض یا میت کے پاس جاؤ تو اچھی بات کہو کیونکہ فرشتے تمہاری بات پر آمین کہیں گے۔ جب ابوسلمہ فوت ہوئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے؛ تو میں نے عرض کیا ؛’’ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابوسلمہ کا انتقال ہوگیا۔‘‘
تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ توکہو:
(اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَلَهُ وَأَعْقِبْنِي مِنْهُ عُقْبَی حَسَنَةً)
’’اے اللہ مجھے اور اس کو معاف فرما دے اور مجھے اس سے اچھا بدلہ عطا فرما ۔‘‘
میں نے کہا :’’ تو اللہ نے مجھے اس سے بہتر محمد صلی اللہ علیہ وسلم عطا فرما دیے۔‘‘
[صحيح: رواه مسلم في الجنائز (919).]
|