کے زمانہ کی طرح قحط سالی مسلط فرما اے اللہ قبیلہ لحیان اور رعل اور ذکوان اور عصیہ پر لعنت فرما انہوں نے اللہ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی ہے۔‘‘
پھر ہمیں یہ بات پہنچی کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا چھوڑ دی :
﴿ لَيْسَ لَکَ مِنْ الْأَمْرِ شَيْئٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ﴾[ آلعمران 128]
’’اس معاملہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی اختیار نہیں ہے کہ اللہ ان کو توبہ کی توفیق عطا فرما ئے یا ان کو عذاب دے کیونکہ وہ ظالم ہیں ۔‘‘
[رواه البخاري في التفسير (4560)، ومسلم في المساجد (675). ]
حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے کہ آپ فجر میں ان الفاظ میں قنوت پڑھا کرتے تھے:
((بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ اَللَّھُمَّ اِنَّا نَسْتَعِیْنُکَ وَنَسْتَغْفِرُکَ وَنُثْنِی عَلَیْکَ وَلاَنَکْفُرُکُ وَنَخْلَعُ وَنَتْرُکُ مَنْ یَّفْجُرُکَ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ اَللَّھُمَّ اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَلَکَ نُصَلِّی وَنَسْجُدُ وَلَکَ نَسْعٰی وَنَحْفِدُ وَنَخْشٰی عَذَابَکَ الْجِدَّ وَنَرْجُوْا رَحْمَتَکَ اِنَّ عَذَابَکَ بِالْکَافِرِیْنَ مُلْحِقٌ اَللَّھُمَّ عذب كفرة أهل الكتاب الذين يصدون عن سبيلك.))
’’اللہ تعالیٰ کے نام کے ساتھ جو بے حد مہربان نہایت رحم والا ہے- اے اللہ ہم تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں اور تجھ ہی سے بخشش چاہتے ہیں اور تیری ثنا بیان کرتے ہیں اور تیرے ساتھ کفر نہیں کرتے اور جو تیری نافرمانی کرتا ہے اس سے علیحدہ ہوتے اور اسے چھوڑتے ہیں اللہ تعالیٰ کے نام کے ساتھ جو بے حد مہربان نہایت رحم والا ہے - اے اللہ ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تیرے لئے نماز پڑھتے اور سجدہ کرتے ہیں اور تیری طرف ہی دوڑتے اور کوشش کرتے ہیں اور تیرے سخت عذاب سے ڈرتے ہیں - تیری رحمت کے امیدوار ہیں بے شک تیرا عذاب کافروں کو ملنے والا ہے۔یااللہ ! اھل کتاب کے کافروں کو عذاب دے جو تیری راہ سے روکتے ہیں ۔‘‘
رواه ابن أبي شيبية (7104) وإسناده صحيح وهو موقوف على عمر بن الخطاب.
|