Maktaba Wahhabi

382 - 382
حدیث ہذا کی سند پر بحث کرتے ہوئے علامہ شوکانی رحمہ اللہ نے تمام رُواۃ کو ثقہ قرار دیا ہے۔ نتیجتاً فرماتے ہیں:’فَالْحَدِیْثُ عَلٰی ھٰذَا صَحِیْحٌ‘(نیل الاوطار،جزء:۶،ص:۲۶۲) ’’یعنی اس پر بنا پر حدیث صحیح ہے۔‘‘ ۲۔ ((فَأَمَرَہَا النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، أَوْ أُمِرَتْ أَنْ تَعْتَدَّ بِحَیْضَۃٍ۔)) [1] ’’یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو حکم دیا یا وہ حکم دی گئی کہ ایک حیض عدت گزارے۔‘‘ پھر امام ترمذی فرماتے ہیں: (( حَدِیثُ الرُّبَیِّعِ الصَّحِیحُ أَنَّہَا أُمِرَتْ أَنْ تَعْتَدَّ بِحَیْضَۃٍ.۔)) ’’یعنی حضرت ربیع کی حدیث میں صحیح بات یہ ہے کہ اسے ایک حیض گزارنے کا کہا گیا تھا۔‘‘ اور مذکورہ حدیث سنن ابن ماجہ میں بھی ہے۔ علامہ البانی نے اس کو حسن صحیح قرار دیا ہے۔ ملاحظہ ہو: صحیح سنن ابن ماجہ رقم:۱۶۷۴،ج:۱،ص:۳۵۰، بَابُ عِدَّۃُ الْمُخْتَلِعَۃِ ۔ اسی طرح سنن کبریٰ للبیہقی میں بھی ابوالزبیر کی روایت بسند قوی موجود ہے اگرچہ وہ مرسل ہے لیکن پہلی روایات سے اس کو تقویت حاصل ہو جاتی ہے لہٰذا قابلِ حجت ہے۔ (وَاللّٰہُ سُبْحَانَہُ وَتَعَالٰی اَعْلَمُ ۔) نیز حصرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت میں ہے: (( فَأَمَرَہَا النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ تَعْتَدَّ بِحَیْضَۃٍ ۔))[2] علامہ شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: (( قَالَ الْحَافِظُ مُحَمَّدُ بْنُ إبْرَاہِیمَ الْوَزِیرُ: إنَّہُ بَحَثَ عَنْ رِجَالِ الْحَدِیثَیْنِ مَعًا فَوَجَدَہُمْ ثِقَاتٍ۔)) ’’حافظ محمد بن ابراہیم الوزیر نے کہا کہ انھوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما اور ربیع رضی اللہ عنہ کے راویوں کی معاً کرید کی تو سب کو ثقہ پایا۔‘‘ مزید آنکہ سنن ابی داؤد میں روایت ہے: (( فَجَعَلَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰه عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عِدَّتَہَا حَیْضَۃً)) [3] یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کی عدت ایک حیض مقرر کی۔‘‘ (ج:۲،ص:۱۳۶، مع عون المعبود) اس روایت کے بارے میں صاحب عون فرماتے ہیں:
Flag Counter