بے شک شرک تو ظلم عظیم ہے۔اورہم نے انسان کو اس کے والدین کے متعلق (حسن سلوک کا) حکم دیا ہے، اس کی ماں نے اسے (پیٹ میں) کمزوری اور تکلیف جھیل کر اٹھائے رکھا، اور اس کا دودھ دوسال میں چھڑانا ہوتا ہے ، (اور) یہ کہ تو میرا اور اپنے والدین کا شکر گزار رہ( بالآخر) میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے۔ اور اگر وہ دونوں تجھ پر دباؤ ڈالیں کہ تو (کسی کو) میرا شریک ٹھہرائے جس کا تجھے علم نہیں، تو ان کی اطاعت نہ کر اور دنیا میں معروف طریقے سے ان دونوں سے اچھا سلوک کر، اور اس شخص کے طریقے کا اتباع کر جو میری طرف رجوع کرتا ہے، پھر میری ہی طرف تمھاری واپسی ہے، پھر میں تمھیں بتاؤں گا جو کچھ تم عمل کیا کرتے تھے۔ اے میرے پیارے بیٹے! بے شک اگر کوئی چیز رائی کے دانے کے برابر ہو اور وہ کسی چٹان میں یا آسمانوں اور زمین کے اندر کہیں بھی ہو، تو اللہ اسے نکال لائے گا، بلاشبہ اللہ نہایت باریک بین اور بہت باخبر ہے۔ اے میرے پیارے بیٹے! تو نماز قائم کر اور نیکی کا حکم دے اور برائی سے منع کر، اور جو تکلیف تجھے پہنچے اس پر صبر کر، بے شک یہ ہمت کے کاموں میں سے ہے، اور تو لوگوں سے بے رخی نہ کر، اور زمین میں اکڑ کر نہ چل، بے شک اللہ ہر مغرور اور ڈینگیں مارنے والے کو پسند نہیں کرتا اور تو اپنی چال درمیانی رکھ، اور اپنی آواز دھیمی رکھ، بلاشبہ سب آوازوں سے بری آواز گدھے کی آواز ہے۔‘‘[1] ج: قرآنی قصص میں تربیت کی نوقسموں میں سے ایک قسم سچائی اور انبیا ء و مرسلین کی اقتدا کرنے کی تربیت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ’’اور کتاب میں ابراہیم کا تذکرہ کیجیے، بے شک وہ نہایت سچے نبی تھے۔‘‘[2] |
Book Name | قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزے |
Writer | فضیلۃ الشیخ محمود بن احمد الدوسری |
Publisher | مکتبہ دار السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | پروفیسر حافظ عبد الرحمن ناصر |
Volume | |
Number of Pages | 418 |
Introduction |