Maktaba Wahhabi

56 - 382
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے تعددِ ازواج میں کیا حکمت ہے؟ سوال :۸ جولائی ۱۹۹۴ء کے شمارہ میں ’’دینی تعلیم و تربیت کے اسلامی اصول و آداب ‘‘ کے موضوع کی آٹھویں قسط شائع ہوئی ہے جس میں صاحب ِ مضمون ایک واقعہ کا ذکر فرماتے ہوئے ایک سوال کر گئے ہیں جو کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شادیوں کے متعلق ہے۔ حاشا و کلا رائی بھر بھی طبیعت میں خلش یا اعتراض پیدا نہیں ہوا لیکن اس خیال سے کہ کوئی ناہنجار یہ سوال کر ہی بیٹھے تو جواب کیا ہونا چاہیے؟ آپ سے وضاحت کی درخواست ہے۔ ضروری نہیں کہ آپ الاعتصام میں ہی شائع کریں، مجھے اگر بذریعہ ڈاک بھی جواب مل جائے تو کافی ہے ۔ اور اگر اس میں آپ کچھ عوام الناس کی افادیت محسوس کریں تو ضرور شائع فرمائیں۔ سوال کا ماحصل یہ ہے۔ حضور علیہ السلام کو دس شادیوں کی اجازت اور عام کو چار کی کیوں؟ (محمد سعیدن۔ ملتانی۔ فیصل آباد) (۱۳ جنوری ۱۹۹۵ء) جواب :نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فی الواقع دس سے زائد نکاح کیے تھے۔ ان میں کئی قسم کی حکمتیں مضمر تھیں۔ مثلاً زندگی کے خانگی حصہ دین اسلام کی اشاعت ان کے ذریعہ مقصود تھی۔ نیز جس قبیلہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ازدواجی تعلق قائم ہوا ہے۔ تاریخ شاہد ہے کہ شاید ہی ہمیشہ کے لیے ان سے مخاصمت اور جنگ کے امکانا بھی معدوم ہو گئے۔مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو کتاب رحمۃ للعالمین مؤلفہ: قاضی محمد سلیمان منصور پوری رحمہ اللہ تعالیٰ رحمۃ واسعۃ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاا کی نکاح اور رخصتی کے وقت کتنی عمر تھی؟ سوال :حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا نکاح صحاح ستہ وغیرہ کتب میں درج ہے کہ سات سال کی عمر میں نکاح ہوا اور ۹ سال کی عمر میں رخصتی ہوئی۔ اس پر غیر مسلموں کو بھی اعتراضات ہیں۔ کیا یہ صحیح ہے؟ ( عبدالغفور وٹو،ضلع شیخوپورہ) (۲۰ اکتوبر۱۹۹۵ء) جواب :صحیح بخاری میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاا سے مروی ہے : (( أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تَزَوَّجَہَا وَہِیَ بِنْتُ سِتِّ سِنِینَ، وَأُدْخِلَتْ عَلَیْہِ وَہِیَ بِنْتُ تِسْعٍ، وَمَکَثَتْ عِنْدَہُ تِسْعًا ۔)) [1] یعنی ’’ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاا سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نکاح بعمر چھ سال ہوا اور نو سال کی عمر میں رخصتی ہوئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نو سال رہیں۔‘‘ اب اس نص صریح کے بعد کسی بھی حیل و حجت کی گنجائش باقی نہیں رہنی چاہیے۔ جہاں تک معترضین کا اعتراض
Flag Counter