Maktaba Wahhabi

243 - 382
تیسری حدیث کے الفاظ یہ ہیں: (( أَنَّ أَبَا سُفْیَانَ بْنَ حَرْبٍ أَسْلَمَ … وَامْرَأَتُہُ ہِنْدُ بِنْتُ عُتْبَۃَ کَافِرَۃٌ بِمَکَّۃَ، وَمَکَّۃُ یَوْمَئِذٍ دَارُ حَرْبٍ، ثُمَّ قَدِمَ عَلَیْہَا یَدَعُوہَا إِلَی الْإِسْلَامِ، فَأَخَذَتْ بِلِحْیَتِہِ، وَقَالَتْ: اقْتُلُوا الشَّیْخَ الضَّالَّ۔)) [1] ’’جب ابوسفیان مسلمان ہوا تو اس کی بیوی مکہ میں تھی اور مکہ اس وقت دارالحرب تھا۔ جب ابوسفیان مکہ پہنچا اور اس نے اپنی بیوی کو اسلام کی دعوت دی تو اس کی بیوی نے اس کی ڈاڑھی پکڑ کر کہا: اس پاگل بوڑھے کو قتل کردو۔‘‘ یاد رہے کہ ابو سفیان کی بیوی بھی مسلمان ہو گئی تھی تو پہلا نکاح ہی برقرار رہا۔ چوتھی حدیث کے الفاظ یہ ہیں: ((ابْنَۃُ الْوَلِیدِ بْنِ الْمُغِیرَۃِ، وَکَانَتْ تَحْتَ صَفْوَانَ بْنِ أُمَیَّۃَ وَأَسْلَمَتْ یَوْمَ الْفَتْحِ، وَہَرَبَ زَوْجُہَا صَفْوَانُ بْنُ أُمَیَّۃَ مِنَ الْإِسْلَامِ…وَشَہِدَ حُنَیْنًا وَالطَّائِفَ، وَہُوَ کَافِرٌ، وَامْرَأَتُہُ مُسْلِمَۃٌ، فَلَمْ یُفَرِّقْ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰه عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَیْنَہُ وَبَیْنَ امْرَأَتِہِ حَتَّی أَسْلَمَ صَفْوَانُ وَاسْتَقَرَّتْ عِنْدَہُ امْرَأَتُہُ بِذَلِکَ ۔)) [2] ’’ولید بن مغیرہ کی بیٹی کا نکاح صفوان بن امیہ سے ہوا تھا۔ وہ فتح مکہ کے موقع پر مسلمان ہو گئی اور صفوان فرار ہو گیا… پھر وہ غزوہ حنین اور طائف میں کفار کے لشکر میں شامل تھا۔ آپ نے دونوں میں تفریق نہیں کی تھی۔ جب صفوان مسلمان ہوا تو آپ نے پہلا نکاح ہی برقرار رکھا۔‘‘ گزشتہ اور اس کے علاوہ ام حکیم بنت حارث اور اس کے شوہر عکرمہ بن ابی جہل کا واقعہ بھی اس بات کی دلیل ہے کہ تجدیدِ نکاح کی ضرورت نہیں۔ اگر کہا جائے کہ سائل پہلے مسلمان تھا پھر مرتد ہوا اور ان واقعات میں جو مذکور ہیں پہلے کافر تھے۔ پھر اسلام لائے تو جواباً عرض ہے کہ علت فسخ نکاح کی چونکہ کفر ہے اس لیے فرق نہیں۔ پھر گزارش ہے کہ تجدید ِ نکاح کے لیے بیّن دلیل کی ضرورت ہے۔ (المجیب، حافظ عبدالواحد ازہر۔ پشاور شہر)
Flag Counter