امام سیوطی رحمہ اللہ نے قرآن کریم کانام ’’البلاغ ‘‘رکھنے کا سبب بیان کرتے ہوئے فرمایا : ’’جہاں تک البلاغ نام رکھنے کا تعلق ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کے ذریعے اللہ تعالیٰ نے لوگوں تک تمام اوامر و نواہی پہنچائے ہیں یا اس کی وجہ یہ ہے کہ اس میں زبردست فصاحت و بلاغت ہے جو اسے دوسری کتابوں سے بے نیاز کردیتی ہے۔‘‘[1] گزشتہ بحث سے یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہوتی ہے کہ قرآن عظیم تمام انسانوں کے لیے ایک پیغام عام ہے جس سے انھیں باخبر رہنا چاہیے۔ اگر وہ اسے قبول کرلیں تو اسے جنت کی طرف جانے کے لیے زاد راہ بنالیں ۔ بے شک اللہ تعالیٰ نے اس قرآن کے ذریعے سے لوگوں تک ہر وہ بات پہنچا دی ہے جس میں ان کے لیے دنیا و آخرت کی کامیابی، صالحیت اور منفعت موجود ہے۔ اسی طرح قرآن عظیم فصاحت و بلاغت کا شاہکار ہے۔اس کے بعدسابقہ تحریف شدہ آسمانی کتابوں کی کوئی ضرورت باقی نہیں رہتی۔ انسان کے وضعی قوانین اس کے سامنے کوئی حیثیت نہیں رکھتے۔ یہ تمام امور اللہ کے ہاں قرآن عظیم کی عظمت اوراس کے بلند مرتبے پر دلالت کرتے ہیں۔ پس لازم ہے کہ مومنین کے دلوں میں قرآن کریم کی عظمت جاگزیں ہو تاکہ وہ اس کے ذریعے سے عظیم نعمتوں والی جنت میں پہنچ جائیں۔ ٭ اَلرُّوحُ: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’اوراسی طرح ہم نے آپ کی طرف اپنے حکم سے ایک روح(قرآن) وحی کی۔ آپ |
Book Name | قرآن کی عظمتیں اور اس کے معجزے |
Writer | فضیلۃ الشیخ محمود بن احمد الدوسری |
Publisher | مکتبہ دار السلام لاہور |
Publish Year | |
Translator | پروفیسر حافظ عبد الرحمن ناصر |
Volume | |
Number of Pages | 418 |
Introduction |