Maktaba Wahhabi

134 - 418
مسلم معاصرین بھی اس عظیم خبر (النبأ العظیم) سے بس اتنے ہی واقف ہیں جتنے ابتدا میں عرب آگاہ تھے۔ وہ قرآن کا مزاج سمجھتے ہیں نہ قرآن کریم میں پوشیدہ حقائق پر غور کرتے ہیں اور نہ انسانیت کی طویل تاریخ میں اس عظیم خبر کے آثار کا حقیقی جائزہ لیتے ہیں۔ وہ قرآن کریم کے دشمنوں یعنی مستشرقین کے طے شدہ نقطۂ نظر پر اعتماد کرتے ہیں جو کہ امت مسلمہ کے نقطۂ نظر سے یکسر مختلف ہے اور وہ ہمیشہ انسانی زندگی کو پر کیف بنانے اور تاریخ کے پس منظر میں قرآن کریم کے مقام و مرتبہ کو گھٹانے کے لیے بے چین اور فکر مند رہتے ہیں۔[1] ٭ اَلْبَلاَغُ: اللہ تبارک و تعالیٰ قرآن کریم کی مدح میں فرماتا ہے: ’’یہ(قرآن) لوگوں کے لیے ایک پیغام ہے تاکہ اس کے ذریعے سے انھیں ڈرایا جائے۔‘‘[2] سعدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’جب اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کے واضح بیان کو ظاہر کردیا تو اس کی مدح میں فرمایا ﴿ھٰذَا بَلَاغُ لِّلنَّاسِ﴾ یعنی لوگ اس کے ذریعے سے تبلیغ کرتے ہیں ،اعلیٰ مقامات اور شرافت ووقار کے افضل مرتبے تک پہنچنے کے لیے اسے زادراہ بناتے ہیں، کیونکہ وہ تمام اصول و فروع اور وہ تمام علوم جن کے انسان محتاج ہیں، قرآن کریم میں موجود ہیں۔ ﴿وَلِیُنْذِرُوا بِہٖ﴾ اورتاکہ وہ اس کے ذریعے سے ڈرائیں کیونکہ اس میں تمام برے افعال و اعمال اوران کا ارتکاب کرنے والوں کے لیے اللہ تعالیٰ نے جوسزا مقرر کی ہے اس سے ڈرایا گیا ہے۔‘‘[3]
Flag Counter