Maktaba Wahhabi

119 - 382
وَابْنَتِہَا أَجْوَزُ ۔)) [1] ’’یعنی ان کی دلیل یہ ہے کہ شرع میں نکاح کا اطلاق باقاعدہ عقد پر ہوتا ہے نہ کہ مجرد وطئی پر اور اس طرح زنا میں نہ صداق( مہر) ہے ، نہ عدت اور نہ میراث، حافظ ابن عبدالبر رحمہ اللہ فرماتے ہیں اہل امصار میں سے اہل فتویٰ اس بات پر متفق ہیں کہ زانی نے جس عورت سے زنا کا ارتکاب کیا ہے ، زانی کے لیے اس سے نکاح کرنا حرام نہیں، اس کی ماں اور بیٹی سے نکاح کرنا تو بطریقِ اولیٰ جائز ہے۔‘‘ ساس ان عورتوں میں شامل ہے جن سے نکاح کرنا حرام ہے۔ قرآن میں ہے: ﴿وَ اُمَّھٰتُ نِسَآئِکُمْ﴾ (النساء: ۶۳) ’’اور ساسیں حرام کردی گئی ہیں۔‘‘ محرمات سے زنا کرنے والے کے لیے وہی سزا ہے جو عام زانیوں کے لیے مقرر ہے۔ امام حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: (( مَنْ زَنَی بِأُخْتِہِ حَدُّہُ حَدُّ الزَّانِی۔)) [2] ’’یعنی جو اپنی بہن سے زنا کرے اس کی حد زانی کی حد ہے۔‘‘ دونوں میں سے شادی شدہ کے لیے رجم ہے اور غیر شادی شدہ کو سو کوڑے لگائے جائیں گے اور ایک سال کی جلا وطنی ہے۔[3] کیا بیٹی کو بری نیت سے چھونے سے بیوی حرام ہو جاتی ہے؟ سوال :۱۔ ایک شخص کی حقیقی بیٹی عمر تقریباً چھ سات سال ہے اس سے زیادہ نہیں ہے۔ رات کو باپ کے ساتھ لیٹی ہوئی تھی۔ باپ بری نیت سے (شہوت کی نیت سے) اس کے جسم پر ہاتھ پھیرتا رہا۔ بلکہ کپڑوں سمیت اپنے ساتھ چمٹا لیا۔جس سے کپڑوں کے اندر ہی منی خارج ہوگئی۔اس حرکت کی وجہ سے اس کی بیوی اس پر حرام ہو گئی یا نہیں؟ دلائل سے جواب لکھیں۔ ۲۔ ایک شخص کی بیٹی عمر تقریبا ۱۳۔۱۴ سال ہے بالغ نہیں ہے۔ باپ باہر سے گھر آتا ہے سب بچے اُسے ملتے ہیں(دس بچے ہیں) بڑی بیٹی جب ملتی ہے تو دل میں برا خیال آجاتا ہے۔ تین چار دفعہ ایسا ہوا۔ اب بڑی بیٹی کو تو ملنا چھوڑ دیا ہے۔ لیکن پہلے جو تین چار دفعہ ملنے سے دل میں برا خیال آیا اس کی وجہ سے اس کی بیوی اس پر حرام ہو گئی
Flag Counter