Maktaba Wahhabi

113 - 382
اس دوسرے خاوند سے سوتیلی دادی کے ہاں ایک لڑکی ہے۔ کیا یہ آدمی سوتیلی دادی کی اس لڑکی سے جو کہ دادا کی وفات کے بعد دوسرے خاوند سے ہوئی شادی کر سکتا ہے؟ (سائل ، خادم حسین بٹ بنڈلی کھوئی رٹہ ضلع کوٹلی) جواب :صورتِ مسئولہ میں جس لڑکی کا ذکر ہے وہ محرمات میں سے نہیں لہٰذا اس آدمی کا نکاح اس سے جائز ہے۔ قرآن مجید میں ہے: ﴿وَ اُحِلَّ لَکُمْ مَّا وَرَآئَ ذٰلِکُمْ﴾ (النساء:۲۴) فاعل کا مفعول بہ کی بہن سے نکاح کا حکم: سوال :عبدالرشید نے پرویز کی بہن سے نکاح کرنا چاہا مگر کسی نے روک دیا۔ چونکہ آج سے تقریباً ۳۰ برس قبل عبدالرشید نے پرویز سے لواطت یعنی بدفعلی کی تھی۔ اس وقت عبدالرشید کی عمر ۲۳ سال تھی۔ کیا عبدالرشید کا نکاح پرویز کی بہن سے جائز نہیں؟ جب کہ عبدالرشید نے اس فعلِ بد سے دُور رہنے کی پکی توبہ کر لی ہے۔ (السائل : عبدالغفار خان طالب علم ایم اے، اُردو اورنٹیل کالج لاہور) جواب :مذکورہ صورتِ میں عبدالرشید کا نکاح پرویز کی بہن سے شرعی طور پر درست ہے کیونکہ عبدالرشید نے پرویز کے ساتھ جو کچھ کیا وہ اگرچہ بہت بڑا گناہ ہے۔ تاہم اس کی وجہ سے اس کی بہن اس پر حرام نہیں ہوسکتی۔ چنانچہ سنن ’’دارقطنی‘‘ میں حدیث ہے: (( لَا یَفْسُدُ الْحَلَالُ بِالْحَرَامِ ۔)) [1] ’’یعنی حرام کے ارتکاب سے حلال شیے فاسد نہیں ہوتی۔‘‘ نیز امام دارقطنی ابن عمر رضی اللہ عنہما سے بسندہ مرفوعاً بیان کرتے ہیں: (( لَا یُحَرِّمُ الْحَرَامُ الْحَلَالَ۔)) [2] ’’حرام ،حلال کو حرام نہیں کرتا۔‘‘ اس کی سند کے متعلق صاحب التعلیق ’’المغنی‘‘ فرماتے ہیں: (( وَ اِسْنَادُہٗ اَصْلَحُ مِنْ حَدِیْثِ عَائِشَۃَ ۔)) ’’یعنی اس حدیث کی سند حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاا کی حدیث سے زیادہ درست ہے۔‘‘ اور ’’فتح الباری‘‘ میں ہے: (( وَ قَد اَخْرَجَہُ ابْنُ مَاجَہْ طَرَفًا مِنْ حَدِیْثِ ابْنِ عُمَرَ لَا یُحَرِّمُ الْحَرَامُ الْحَلَالَ وَاِسْنَادُہُ
Flag Counter