Maktaba Wahhabi

297 - 382
تین طلاقیں حنفیہ کے نزدیک مغلظ ہیں لیکن راجح مسلک کیا ہے ؟ سوال : قریباً چار ماہ پہلے میرے خاوند نے لڑائی جھگڑا کرتے ہوئے ایک شخص کی موجودگی میں ایک ہی سانس میں طلاق، طلاق، طلاق کہہ کر بڑھک لگائی کہ کام ختم ہوا۔ پھر تھوڑی دیر بعد پریشان ہوا۔ اور معافی مانگنے لگا اور منکر ہو گیا کہ میں نے پتہ نہیں کیا کہہ دیاہے جب کہ وہ عادتاً جھوٹ بولتا ہے۔ پھر کچھ لوگوں کے کہنے پر اس نے ساٹھ آدمیوں کو کھانا بھی کھلا دیا۔ (ایک سائلہ: از سیالکوٹ) (۴ جولائی ۱۹۹۷ء) جواب : تین طلاقیں اکٹھی حنفیہ کے نزدیک مغلّظ ہیں رجوع کی گنجائش نہیں رہتی۔ لیکن نصوصِ صحیح کی رو سے راجح مسلک یہ ہے کہ شوہر کو رجوع کا اختیار ہے۔ ائمہ اربعہ کے نزدیک ایک وقت میں طلاق ثلاثہ کا حکم: سوال :(۳) طلاقِ ثلاثہ ایک وقت میں کیا چاروں ائمہ کے نزدیک صحیح ہے۔ (محمد الیاس۔دوائی والا۔ کراچی) (۲۲ اگست۱۹۹۷ء) جواب :ہاں ائمہ اربعہ اسی بات کے قائل ہیں۔ غصے کی حالت میں دی گئی طلاقِ ثلاثہ اور عدت کے اندر رجوع کی حیثیت: سوال : ایک آدمی اپنی بیوی کو غصے کی حالت میں تین مرتبہ یہ کہہ دیتا ہے کہ میں نے تم کو طلاق دی ، طلاق دی، طلاق دی، کیا یہ طلاق اس طرح سے ہو جاتی ہے؟ اس کی اسلام میں کیا پوزیشن ہے کیا وہ اگر دوبارہ رجوع کرنا چاہے تو کر سکتا ہے یا کہ کوئی دوسری اور پوزیشن ہے؟ (سائل : انعام اللہ) (۳۰ اپریل ۱۹۹۹ء) جواب : مندرجہ بالا طلاق رجعی واقع ہوئی ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ عدت کے اندر رجوع ہو سکتا ہے اور عدت گزرنے کی صورت میں دوبارہ نکاح کا بھی جواز ہے۔ حضرت معقل بن یسار کی بہن کا قصہ اس امر کی واضح دلیل ہے۔[1] ایک مجلس کی تین طلاق کا حکم: سوال :ایک شخص نے مجھ سے یہ سوال کیا کہ میری بیوی کی چھوٹی بہن کواس کے خاوند نے عرصہ دو سال ہوئے حالت غصہ میں ایک ہی دن تین طلاقیں لکھ دی تھیں۔ جس کی وجہ سے وہ لڑکی اپنے والدین کے گھرچلی گئی۔ طلاق کے کچھ دیر بعد ہم سب رشتہ داروں نے ان دونوں میاں بیوی کو سمجھا کر صلح کرادی۔ لیکن وہاں کے امام مسجد رکاوٹ بن گئے کہ اس آدمی نے تین طلاقیں ایک ساتھ ہی لکھ دی ہیں۔ لہٰذا اب ان کی شریعت کے مطابق علیحدگی ہو گئی ہے۔ اگر
Flag Counter