Maktaba Wahhabi

298 - 382
یہ دوبارہ میاں بیوی بننا چاہتے ہیں تو پھر یہ حلالہ کریں۔ انھوں نے حلالہ کا طریقہ بھی بتا دیا ۔ جو لڑکے اور لڑکی نے پسند نہ کیا۔ …… دوسرا یہ کہ لڑکی اور لڑکا کا کسی دوسری جگہ مستقل شادی بھی کرنا نہیں چاہتے۔ (الراقم: ماسٹر سیف اللہ تبسم کمبوہ تحصیل و ضلع قصور) (۲۴ اپریل ۱۹۹۸ء) جواب :مذکورہ بالا صورت میں راجح مسلک کے مطابق طلاق ِ رجعی واقع ہوئی ہے۔’’صحیح مسلم‘‘میں حدیث ہے: کَانَ الطَّلَاقُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰه عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَأَبِی بَکْرٍ، وَسَنَتَیْنِ مِنْ خِلَافَۃِ عُمَرَ، طَلَاقُ الثَّلَاثِ وَاحِدَۃً [1] اسی طرح ’’مسند احمد‘‘ وغیرہ میں ہے۔ رُکانہ بن عبد یزید اخوبنی مطلب نے مجلسِ واحد میں اپنی بیوی کو تین طلاقیں دیں اس پر وہ سخت غمگین ہوا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے دریافت فرمایا: کہ تو نے کس طرح طلاق دی؟ اس نے عرض کیا۔ میں نے اس کو تین طلاقیں دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مجلس میں۔ اُس نے کہا ہاں۔ ایک مجلس میں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ صرف ایک ہے۔ اگر تو چاہے تو اس سے رجوع کرلے۔ ‘‘[2] ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں اس نے اپنی بیوی سے رجوع کرلیا۔ امام ابن القیم رحمہ اللہ اس کے بارے میں ’’اعلام الموقعین‘‘ میں فرماتے ہیں: (( وَ قَدْ صَحَّحَ الْاِمَامُ ھٰذَا الاِسْنَاد وَ حَسَّنَہٗ )) اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ ’’فتح الباری‘‘ میں اس حدیث کو ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں: ((اَخْرَجَہُ اَحْمَدُ وَ اَبُوْ یَعْلٰی وَ صَحَّحَہُ مِنْ طَرِیْقِ مُحَمَّدِ بْنِ اِسْحَاقَ وَہَذَا الْحَدِیثُ نَصٌّ فِی الْمَسْأَلَۃِ لَا یَقْبَلُ التَّأْوِیلَ الَّذِی فِی غَیْرِہِ مِنَ الرِّوَایَاتِ۔اِنْتَھٰی)) [3] مذکورہ صورت میں عدت کے اندر رجوع اور عدت گزرنے کی صورت میں دوبارہ نکاح ہو سکتا ہے۔ اور عمل حلالہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے باعث ِ لعنت قرار دیا ہے۔[4] ملاحظہ ہو : ’’سنن ابی داؤد‘‘۔ مولوی صاحب موصوف کا حلالہ کی ترغیب دینا شریعت کے منافی ہے جس کی کوئی قدروقیمت نہیں۔ لہٰذا زوجین کی بغیر حلالہ کے دوبارہ آبادکاری مذکورہ نصوص کے مطابق درست عمل ہے۔
Flag Counter