Maktaba Wahhabi

149 - 382
رشتہ ٔ رضاعت کی مختلف صورتیں: سوال : (۱) ایک بچہ جس نے اپنی ماں کادودھ بالکل نہ پیا ہو یعنی کسی اور کو گود دے دیا گیاہو تو اس کے ایامِ رضاعت کے دوران کسی تیسری عورت کی بیٹی نے بچے مذکور کی ماں کا دودھ پی لیا ہو تو کیا وہ رضاعی بھائی بہن(محرم) کہلا سکیں گے یا غیر محرم ہوں گے جن کا آپس میں نکاح ہو سکے؟ (۲) دو سال کی عمر کے بعد کوئی بچی کسی عورت کا دودھ پی لے جب کہ اس عورت کا بچہ مدت رضاعت میں اس کا دودھ پی رہا ہو تو کیا وہ رضاعی بہن بھائی ٹھہریں گے یا نہیں؟ (۳) اگر کوئی عورت دو سال سے زائد عمر کے بچے کو دودھ پلا دے تو کیا وہ اس بچے کی رضاعی ماں تصور ہوگی یا نہیں؟ (سائل) (۱۴ جون ۲۰۰۲ء) جواب : (۱) شریعت میں نسب اور رضاعت کا حکم ایک جیسا ہے لڑکا اور لڑکی دونوں بہن بھائی قرار پائیں گے۔ (۲) اس صورت میں شدید ضرورت کی بناء پر حرمت کا اثبات ہوگا جس طرح کہ قصۂ سالم میں وضاحت ہے۔[1] (۳) کسی سخت ضرورت کی بناء پر ماں تصور ہو گی ورنہ عام حالات میں نہیں جس طرح کہ قصۂ سالم میں موجود ہے۔[2] سوتیلی بہن کے بیٹے کا نانی کا دودھ پینے کی وجہ سے دوسری بہن کی بیٹی سے نکاح؟ سوال : دو بہنیں ہیں جن کی والدہ ایک ہے اور والد جدا جدا ہیں۔ ایک بہن کا بیٹا ہے اور دوسری بہن کی بیٹی ہے۔ بیٹی نے اپنی ماں کا دودھ پیا ہے جب کہ بیٹے نے اپنی نانی کا دودھ پیا ہے۔ ۱۔ کیا ان کا آپس میں نکاح جائز ہے ؟ ۲۔ناجائز ہونے کی صورت میں اگر نکاح ہو چکا ہے تو پھر کیا کیا جائے؟ ۳۔اگر ان کی اولاد بھی ہے تو اس کا کیا حکم ہے؟ (عبدالرحمن، شیخوپورہ) (۱۲ جولائی ۲۰۰۲ء) جواب : مذکورہ صورت میں نانی لڑکے کی رضاعی والدہ بھی ہے جب کہ لڑکی کی والدہ لڑکے کی رضاعی بہن بھی ہے۔ اور رضاعی بہن کی بیٹی سے( جو رشتے میں بھانجی بنتی ہے) لڑکے کا نکاح ناجائز ہے۔ (( یَحْرَمُ مِنَ الرَّضَاعَۃِ مَا یَحْرَمُ مِنَ الْوِلَادَۃِ )) [3]
Flag Counter