Maktaba Wahhabi

149 - 418
ہے جو اس کے عین مطابق و مناسب ہو۔یہ خصوصیت قرآن کے حکیم ہونے کی سب سے بھاری دلیل ہے۔ قرآن حکیم بڑی حکمت کے ساتھ عقلی، نفسیاتی اورروحانی تقاضوں اور صحیح منہج کے مطابق تربیت کرتا ہے۔ یہ منہج انسانی توانائیوں کو سیدھی اورنفع بخش راہ کی طرف متوجہ کرتا ہے اورزندگی کے لیے ایسا نظام متعین کرتا ہے جو اس پرحکمت منہج کی حدود کے اندر تمام مفید انسانی سرگرمیوں اور مشاغل کو جائز قراردیتا ہے۔[1] قرآن عظیم کا وصف ’’الحکیم‘‘ خواہ اس لیے ہو کہ یہ حلال و حرام ، حدود اور احکام میں مستحکم ہے یا اس لیے کہ یہ حلال و حرام کو دو ٹوک بیان کرنے والا اور لوگوں کے مابین ان کے اختلافات میں مبنی بر حق فیصلے کرنے والا ہے ، یا اس لیے کہ اس میں عظیم الشان احکام دیے گئے ہیں، عدل واحسان کی تاکید کی گئی ہے، قرابت داروں کے لیے بخشش و عطا کا حکم دیا گیا ہے، بے حیائی، برے افعال و اعمال اور ظلم وزیادتی سے اجتناب کا حکم دیا گیا ہے، نیز اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرنے والوں کے لیے جنت کی نوید اور نافرمانی کرنے والوں کے لیے جہنم کی وعید سنائی گئی ہے یا اس لیے اسے اس صفت سے متصف کیا گیا ہے کہ یہ باطل سے محفوظ ہے۔ اس میں کوئی جھوٹ ہے نہ کوئی اختلاف ، یہ تمام توجیہات قرآن کریم کی عظمت ورفعت ،شان و شوکت اور جلالت پر دلالت کرتی ہیں۔ ٭ اَلْعَزِیْزُ: اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کی توصیف میں ارشاد فرمایا ہے: ’’اور بلاشبہ یہ تو ایک بہت بلند مرتبہ کتاب ہے۔‘‘[2]
Flag Counter