Maktaba Wahhabi

375 - 382
وقفہ وقفہ سے تین طلاق کے بعد نکاح کا حکم: سوال : ایک شخص نے اپنی بیوی کو طہر صحبت کے بعد طلاق دی۔ پھر اس کو اس کی ماں کے گھر(میکے) بھیج دیا۔ اس کے بعد اگلے مہینے دوسری طلاق بھیجی۔ اس کے بعد اگلے مہینے تیسری طلاق بھیجی۔ اب مذکورہ بالا شخص اس عورت سے تجدید ِ نکاح کرنا چاہتا ہے۔ شرعی مسئلہ سے آگاہ فرمائیں۔ اگر وہ نکاح کر چکے ہوں تو کیا حکم ہے؟(سائل) (۲۴ نومبر۱۹۹۵ء) جواب : صورتِ مرقومہ میں شوہر دوبارہ عقد نہیں کر سکتا۔ ﴿حَتّٰی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہٗ ﴾ (البقرۃ:۲۳۰)’’یہاں تک کہ عورت دوسرے خاوند سے نکاح کرلے۔‘‘ لیکن یہ نکاحِ رغبت ہوحلالہ نہ ہو۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے محلِّل اور محلَّل لہٗ( حلالہ کرنے والا اور جس کے لیے حلالہ کیا جاتا ہے) پر لعنت کی ہے۔[1] اور اگر یہ نکاح کر چکے ہوں تو فوراً تفریق کرادی جائے۔ تین طلاقوں کے بعد دوبارہ نکاح کر سکتے ہیں؟ سوال : علیم کی شادی رابعہ سے ہوئی۔ علیم نے رابعہ کو گھریلو ناچاقی کی بناء پر ایک طلاق دے دی ۔ جس کے بعد علیم نے رابعہ سے رجوع کر لیا اور اس کے بعد اُن کے ایک اولاد ہوئی پھر دوبارہ رابعہ کے طلاق مانگنے پر علیم نے رابعہ کو پھر طلاق لکھ کر دی اور کوئی ڈیڑھ دو سال کے بعد یہ کہہ کر ’’دوسری طلاق ہے‘‘ لکھ کر دے دی۔ ۱۔مذکورہ صورت میں تین طلاق ہوگئیں یا دو؟ ۲۔اگر دو طلاق ہیں تو کیا دونوں دوبارہ نکاح کر سکتے ہیں؟ ۔ ( عبدالستار) (۷ جنوری ۲۰۰۰ء) جواب : (۱) مذکورہ بالا صورت میں تین طلاقیں واقع ہو چکی ہیں۔ رجوع کی گنجائش نہیں۔ (۲) طلاقیں چونکہ دو کے بجائے تین وقوع میں آچکی ہیں۔ لہٰذا دوبارہ نکاح نہیں ہو سکتا۔ طلاقِ رجعی کی عدت کے بعد دوبارہ نکاح کا حکم: سوال :گزارش ہے کہ میں مسمیٰ ریاض احمد نے ۹۳۔۵۔۲۶ کو اپنی بیوی مسمات شمیم اختر کو گواہان کی موجودگی میں طلاق لکھی دی تھی۔ اب اس مسئلہ کو ایک سال چار ماہ گزر چکے ہیں۔ میری مذکورہ بیوی تاحال اپنے ماں باپ کے ہاں ہی ٹھہری ہوئی ہے۔ اب میں( فریق ثانی کی رضامندی کے ساتھ) رجوع کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں مگر بعض لوگ اس کام میں رکاوٹیں ڈالتے ہیں۔ کتاب و سنت کے دلائل سے واضح کریں کہ
Flag Counter