Maktaba Wahhabi

330 - 382
اس سے معلوم ہوا کہ جبراً طلاق واقع نہیں ہوتی۔ ’’منتقی الاخبار ‘‘ میں اس قسم کی متعدد روایات موجود ہیں جو ملاحظہ کی جا سکتی ہیں۔ مزید تفصیل کے لیے ’’فتح الباری‘‘(۹/۳۹۰) ملاحظہ فرمائیں ۔ علیحدگی کی صورت یہ ہے کہ عورت عدالت یا پنچایت وغیرہ میں عدم رضا کا اظہار کرے۔ یہ کام اپنے آپ نہ کرے کیونکہ جدائی کا معاملہ نکاح سے زیادہ نازک ہے۔ جب عورت ولی کے بغیر بذاتِ خود نکاح نہیں کر سکتی۔ تو جدائی خود بخود کیونکر درست ہوگی۔ پس ضروری ہے کہ حسب ِاستطاعت باوثوق ذرائع سے علیحدگی ہو۔ دو بیویوں کی چپقلش ختم کرانے کے لیے طلاق کا ڈرامہ: سوال :زید کی دو بیویاں ہیں جو ہمیشہ باہم جھگڑتی رہتی ہیں۔ زید ان کی چپقلش سے پریشان رہتا ہے۔ ایک بار وہ اپنی ایک بیوی کو خاموش کرنے کے لیے ایک قسم کا ڈرامہ کراتا ہے۔ یعنی دوسری بیوی کا حقیقی نام ترک کرکے فرضی نام لکھ کر ایک تحریر بصورتِ طلاق نامہ تیار کرتا ہے اور اوّل الذکر بیوی کو کہتا ہے کہ میں نے دوسری کو فارغ کردیا ہے۔ دوسری بیوی چونکہ اَن پڑھ ہے۔ اس بنا پر تحریر سے واقفیت نہ رکھنے کی وجہ سے مطمئن ہو جاتی ہے۔ لیکن زید یہ کہتا ہے کہ میں نے نہ تو اپنی منکوحہ بیوی کو طلاق دی ، نہ ارادہ تھا۔ نہ اس کا اصلی نام ہی تحریر کیا بلکہ دوسری بیوی کو خاموش کرنے کی ایک چال تھی۔ اندریں صورت جواب طلب امر یہ ہے کہ ایسی صورت میں زید کی بیوی پر طلاق واقع ہو گی یا نہیں؟ خیال رہے کہ زید دینی مسائل سے بھی واقفیت رکھتا ہے۔(المستفتی، محمود الحسن، میسرز قاضی ٹریڈرز شنکیاری مانسہرہ ہزارہ) جواب :زید کا اپنی پہلی بیوی کے سامنے یہ اقرار کہ میں نے دوسری کو فارغ کردیا ہے بعینہٖ طلاق ہے اور اس سلسلہ میں جو ڈرامہ رچایا گیا وہ احکامِ الٰہی سے استہزاء اور کھیل ہے۔ قرآنِ مجید میں ہے: ﴿وَ لَا تَتَّخِذُوْٓا اٰیٰتِ اللّٰہِ ہُزُوًا﴾ (البقرۃ:۲۳۱) ’’اور اللہ کے احکام کو ہنسی(اور کھیل) نہ بناؤ۔‘‘ لہٰذا فعل ہذا کا مرتکب مستوجبِ تعزیر ہے۔ ٹیلی فون پر طلاق کا حکم: سوال :میرے لڑکے نے اپنی بیوی کو ۵ فروری ۱۹۹۰ء کو دو طلاق دے دیں اور ۱۱ فروری ۱۹۹۰ کو اس نے ۱۵ روپے کا اشٹام لکھ کر رجسٹری کر دیا کہ میں نے اپنی بیوی کو ۳ طلاق دے دیں اور اس کے بعد اس نے آمنے سامنے بھی اس کو ۳ طلاق دے دیں۔ اس کے بعد اس نے ٹیلیفون پر بھی اپنی بیوی کو بتایا کہ تجھے ۳ طلاق ہو گئی ہیں۔ اب رجوع کرنا چاہتا ہے آپ اس مسئلہ کے بارے میں تفصیل سے قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دیں۔ عرصہ چار ماہ سے اس کی بیوی اپنے والدین کے گھر ہے۔ (ایک سائل) جواب :صورتِ مسئولہ میں طلاق رجعی واقع ہوئی ہے۔’’صحیح مسلم‘‘جلد اوّل صفحہ۴۷۷۔۴۷۵ میں حدیث ہے:
Flag Counter